یوٹیوبر جوتی ملہوترا پاکستان سے روابط کے الزام میں گرفتار

یوٹیوبر جوتی ملہوترا کو پاکستانی خفیہ ایجنسیوں سے رابطے اور حساس معلومات شیئر کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا، وہ کئی بار پاکستان جا چکی تھیں اور واٹس ایپ و ٹیلیگرام کے ذریعے رابطے میں تھیں۔
ہریانہ کے شہر حصار سے تعلق رکھنے والی 33 سالہ یوٹیوبر اور ٹریول بلاگر، جوتی ملہوترا کو پاکستانی خفیہ ایجنسی کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی اور اہم معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ملہوترا ‘ٹریول وِد جو’ کے نام سے یوٹیوب چینل چلاتی ہیں اور کئی مرتبہ پاکستان کا سفر کر چکی ہیں۔ایف آئی آر کے مطابق، 2023 میں جب وہ ویزا کے سلسلے میں دہلی میں واقع پاکستانی ہائی کمیشن گئیں، تب وہ ایک اہلکار احسان الرحمٰن عرف دانش سے رابطے میں آئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ بعد میں بھی کئی بار دانش سے ملیں اور پاکستان میں علی احوان نامی شخص سے بھی رابطے میں رہیں، جس نے وہاں ان کے قیام کا بندوبست کیا۔
جوتی پر الزام ہے کہ وہ پاکستانی خفیہ اداروں سے وابستہ افراد کے مسلسل رابطے میں تھیں اور واٹس ایپ، ٹیلیگرام، اور اسنیپ چیٹ جیسے ذرائع سے مبینہ طور پر حساس معلومات فراہم کرتی رہی ہیں۔ ان کے موبائل اور لیپ ٹاپ کی فرانزک جانچ کی جا رہی ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ انھوں نے کن نوعیت کی معلومات شیئر کیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں مرکزی ایجنسیوں سے ان پٹ موصول ہونے کے بعد جوتی کو حصار کے نیو اگروسن کالونی سے گرفتار کیا گیا۔ ان کے مالی لین دین اور بیرون ملک سفر کی تفصیلات بھی جانچی جا رہی ہیں۔ ملہوترا ایک بار چین بھی جا چکی ہیں۔
حکام کے مطابق، جوتی ملہوترا کی سرگرمیاں 22 اپریل کے پہلگام حملے اور اس کے بعد بھارت و پاکستان کے درمیان کشیدگی کے دوران بھی مشکوک رہیں۔ وہ ممکنہ طور پر پاکستانی ہائی کمیشن کے اُن افراد سے رابطے میں تھیں جنہیں بھارت میں ناپسندیدہ قرار دیا جا چکا ہے۔پولیس نے جوتی کو سرکاری راز ایکٹ اور تعزیراتِ ہند کی مختلف دفعات کے تحت گرفتار کیا ہے۔ انہیں عدالت میں پیش کیے جانے کے بعد پانچ دن کے پولیس ریمانڈ پر بھیجا گیا ہے۔ ایس پی ششانک کمار سوان کے مطابق، سوشل میڈیا پر اثر رکھنے والے افراد کو ہدف بنا کر دشمن ممالک اپنے پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ملہوترا نے پاکستان میں کچھ اہم شخصیات سے ملاقاتیں کیں، جن کی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔ پولیس اس بات کی بھی تفتیش کر رہی ہے کہ ان کے سفر، ملاقاتیں اور مبینہ معلومات کا تبادلہ کسی بڑے منصوبے کا حصہ تو نہیں تھا۔