یس بینک کیس: انیل امبانی پر 1,828 کروڑ جرمانے کا امکان

SEBI نے یس بینک بانڈ سرمایہ کاری کیس میں انیل امبانی کی سیٹلمنٹ درخواست مسترد کی، 1,828 کروڑ جرمانے کا خدشہ ہے۔
انیل امبانی اور یس بینک کے مالی معاملات پر ایک بار پھر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے، کیوں کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (SEBI) نے صنعتکار کی جانب سے الزامات کے تصفیے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ ریگولیٹر کے فیصلے کے نتیجے میں امبانی کو کم از کم 1,828 کروڑ روپے کے جرمانے کا سامنا ہو سکتا ہے۔یہ معاملہ 2016 سے 2019 کے دوران ریلائنس میوچوئل فنڈ کی طرف سے یس بینک کے اضافی ٹائر ون (AT-1) بانڈز میں کی گئی تقریباً 2,150 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے متعلق ہے۔ بعد ازاں مارچ 2020 میں یس بینک کو مالی بحران کے باعث دیوالیہ قرار دیا گیا اور ان بانڈز کو مکمل طور پر رائٹ آف کر دیا گیا، جس سے سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان پہنچا۔دستاویزات کے مطابق SEBI کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ سرمایہ کاری دراصل یس بینک کی جانب سے انیل امبانی گروپ کی مختلف کمپنیوں کو دیے گئے قرضوں کے عوض کی گئی تھی۔ ریگولیٹر کے مطابق، فنڈ کے اس طرز عمل سے نہ صرف سرمایہ کاروں کو تقریباً 18.28 بلین روپے کا مالی نقصان ہوا بلکہ اس کا اثر مارکیٹ کی شفافیت اور اعتماد پر بھی پڑا۔
انیل امبانی نے 7 جولائی کو ایک سیٹلمنٹ درخواست دائر کی تھی، جس میں جرم کا اعتراف کیے بغیر الزامات کو نمٹانے کی کوشش کی گئی، لیکن SEBI نے اسے مسترد کر دیا۔ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ریگولیٹر اس معاملے کو سختی سے دیکھ رہا ہے اور اس کے اثرات قانونی سطح پر بھی مزید بڑھ سکتے ہیں۔یہ تنازع اس وقت سامنے آیا ہے جب یس بینک، جو ایک وقت بھارت کے بڑے پرائیویٹ بینکوں میں شمار ہوتا تھا، مارچ 2020 میں شدید مالی بحران کا شکار ہوا۔ بعد میں ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کی منظوری سے قرض دہندگان کے ایک کنسورشیم نے اسے بچایا۔ ریلائنس میوچوئل فنڈ کو 2019 میں نپون لائف انشورنس کو فروخت کر دیا گیا تھا، مگر موجودہ الزامات اس فروخت سے پہلے کے ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاملہ کئی سال پرانا ہے اور اس میں کئی فریق شامل ہو سکتے ہیں۔مزید برآں، SEBI نے اپنی تحقیقات کے نتائج انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ED) کے ساتھ بھی شیئر کیے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ یہ معاملہ صرف سیکیورٹیز قوانین تک محدود نہیں رہے گا بلکہ ممکنہ طور پر منی لانڈرنگ یا دیگر مالی جرائم کی تحقیقات تک جا سکتا ہے۔ یہ پیش رفت انیل امبانی کے لیے قانونی اور مالی دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہے۔