وقف ترمیمی بل: حکومت کا دفاع، اپوزیشن کا احتجاج

حکومت نے وقف ترمیمی بل کا دفاع کرتے ہوئے اپوزیشن پر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا، جب کہ اپوزیشن نے اسے غیر آئینی قرار دے کر مخالفت کی۔
نئی دہلی:پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہا ہے کہ وقف بل کے حوالے سے اپوزیشن مسلمانوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی اے اے (شہریت ترمیمی قانون) کے وقت بھی ایسی افواہیں پھیلائی گئی تھیں۔ سی اے اے سے کسی کی شہریت ختم ہوئی؟ رجیجو نے کہا کہ ہم مکمل قانونی عمل کے تحت وقف بل لا رہے ہیں۔
پارلیمانی امور کے وزیر نے عوام سے اپیل کی کہ جھوٹ پھیلانے والوں کو پہچانیں اور معاشرے میں تناؤ پیدا کرنے والوں پر نظر رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ اپوزیشن مسلمانوں کو گمراہ کر رہی ہے، جب کہ مسلمانوں کے کسی بھی حق پر پابندی نہیں لگائی جا رہی۔ اپوزیشن صرف جھوٹ پر جھوٹ بول رہی ہے۔ حکومت کو موجودہ قانون میں ترمیمی بل لانا پڑا کیوں کہ اصل قانون خوشامدانہ سیاست کی وجہ سے بنایا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں زیر التوا وقف ترمیمی بل کے خلاف اپوزیشن جماعتیں مسلسل احتجاج کر رہی ہیں۔
اس سے قبل، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے واضح کیا کہ وقف (ترمیمی) بل کو پارلیمنٹ کے موجودہ اجلاس میں دوبارہ پیش کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس مجوزہ قانون سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیوں کہ نریندر مودی حکومت آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے وقف ایکٹ میں ترمیم کر رہی ہے۔
موجودہ بجٹ اجلاس کے ختم ہونے میں کام کے صرف چار دن باقی رہ گئے ہیں۔ حال ہی میں مرکزی کابینہ نے وقف (ترمیمی) بل کی منظوری دے دی، جس میں جے پی سی (مشترکہ پارلیمانی کمیٹی) کی طرف سے تجویز کردہ ترامیم شامل کی گئی ہیں، جس سے اسے پارلیمنٹ میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
سال 2024 میں پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے لوک سبھا میں وقف (ترمیمی) بل پیش کیا تھا۔ بعد ازاں، 8 اگست کو اس بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے پاس بھیجا گیا تھا۔ حکومت کی طرف سے پیش کردہ اس بل کا مقصد وقف املاک کے ضابطے اور انتظام سے متعلق مسائل اور چیلنجز کا حل نکالنے کے لیے وقف ایکٹ 1995 میں ترمیم کرنا ہے۔
جگدمبیکا پال کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا چیئرمین مقرر کیا گیا۔ انہوں نے لوک سبھا میں وقف (ترمیمی) بل 2024 پر جے پی سی کی رپورٹ پیش کی۔ اس رپورٹ میں بل کے مختلف پہلوؤں پر غور و خوض اور شواہد پیش کیے گئے ہیں۔
رپورٹ میں وہ تمام شواہد بھی شامل ہیں جو مشترکہ کمیٹی کے سامنے پیش کیے گئے تھے۔ یہ شواہد بل کی دفعات پر تفصیلی گفتگو کے لیے اہم ہیں اور ان کا مقصد بل کے مؤثر اور منصفانہ نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔
اس بل میں وقف املاک کے انتظام، آپریشن اور نگرانی کے لیے چند اہم اصلاحات تجویز کی گئی ہیں، تاکہ وقف املاک کے بہتر استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔ جے پی سی نے اس بل پر تفصیلی بحث کی اور اس حوالے سے مختلف فریقوں سے شواہد بھی حاصل کیے۔ اب یہ رپورٹ لوک سبھا میں پیش کی جائے گی، جس سے آئندہ کی قانونی کارروائی کو رفتار ملے گی۔
جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو بھی کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی ہے۔ 655 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں حکومتی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کی تجاویز شامل کی گئی ہیں، جب کہ اپوزیشن کے ارکان نے اس رپورٹ کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام وقف بورڈ کو تباہ کر دے گا۔ دوسری طرف، حکومتی جماعت کے ارکان کا کہنا ہے کہ اس بل کی منظوری سے وقف املاک کے انتظام میں جدیدیت، شفافیت اور جوابدہی کو فروغ ملے گا۔ جگدمبیکا پال کی سربراہی میں کمیٹی کی رپورٹ کو 11 کے مقابلے میں 15 ووٹوں سے منظور کر لیا گیا تھا۔