وقف ترمیمی بل راجیہ سبھا سے بھی منظور

وقف ترمیمی بل راجیہ سبھا میں 128 ووٹوں سے منظور، 95 ارکان کی مخالفت، حکومتی ارکان نے منظوری کے بعد جے شری رام کے نعرے لگائے، اب صدر کی منظوری باقی۔
دونوں ایوانوں میں طویل بحث کے بعد وقف ترمیمی بل کی منظوری مکمل ہو گئی۔ آج دیر رات راجیہ سبھا میں ہونے والی ووٹنگ میں بل کے حق میں 128 جب کہ مخالفت میں 95 ووٹ ڈالے گئے۔ اس سے قبل لوک سبھا میں بھی بل کو اکثریتی حمایت حاصل ہو چکی تھی۔ اب صرف صدر جمہوریہ کی منظوری باقی ہے، جس کے بعد یہ باضابطہ قانون بن جائے گا۔
بحث کے دوران حکومت نے بل کو وقف کے نظام میں شفافیت لانے اور غیر قانونی قبضوں سے بچانے کا ایک بڑا قدم قرار دیا، جب کہ اپوزیشن نے اسے مسلمانوں کے مذہبی اور آئینی حقوق پر حملہ قرار دیتے ہوئے سخت مخالفت کی۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ بل وقف جائیدادوں کو سرکاری کنٹرول میں لینے کی کوشش ہے، جو اقلیتوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، حکومت کا مؤقف تھا کہ اس سے وقف املاک کا بہتر انتظام ممکن ہوگا اور بدعنوانی پر قابو پایا جا سکے گا۔
بحث کے دوران کئی مواقع پر ماحول کشیدہ بھی ہوا اور حکومت و اپوزیشن کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بل کی منظوری کے بعد حکومت کے حامی ارکان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تھالیاں بجائیں اور ایوان میں “جے شری رام” کے نعرے بھی لگائے۔اب سب کی نظریں صدر جمہوریہ پر ہیں، جن کی منظوری کے بعد یہ باضابطہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔