اتر پردیش: تعلیم سے محروم 8 لاکھ بچے – ایک تشویشناک صورتحال

محمد شہباز عالم مصباحی
ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز
اتر پردیش، جو ہندوستان کی سب سے زیادہ آبادی والی اور ثقافتی اعتبار سے متنوع ریاست ہے، آج ایک اہم مسئلے سے دوچار ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، ریاست میں تقریباً 8 لاکھ بچے تعلیم کے حق سے محروم ہیں۔ یہ حقیقت نہ صرف تعلیمی شعبے کی ناکامی کی عکاس ہے، بلکہ ریاست کی مجموعی سماجی اور اقتصادی صورت حال پر بھی گہرا اثر ڈال رہی ہے۔
تعلیمی ناکامی کی وجوہات:
اتر پردیش کے تعلیمی نظام کی زبوں حالی کی وجوہات درج ذیل ہیں:
1. ناقص بنیادی ڈھانچہ
ریاست میں 85 ہزار سے زائد اسکول بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ ان اسکولوں میں اکثر عمارتوں کی کمی، فرنیچر کا فقدان، بیت الخلا کی غیر موجودگی، اور پینے کے پانی جیسی بنیادی سہولتیں نہیں ملتیں۔
2. اساتذہ کی کمی
تعلیمی نظام کی ایک بڑی ناکامی اساتذہ کی کمی ہے۔ اتر پردیش کے کئی اسکول ایسے ہیں جہاں یا تو اساتذہ کی تقرری نہیں کی گئی یا پھر موجودہ اساتذہ کی تربیت انتہائی ناکافی ہے۔ اس کی وجہ سے طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم نہیں ہو پاتی۔
3. معاشی حالات
اتر پردیش کے بہت سے علاقے غربت کے شکار ہیں، خاص طور پر جھارکھنڈ سے متصل علاقے۔ یہاں کے والدین تعلیم کے بجائے اپنے بچوں کو مزدوری پر لگا دیتے ہیں تاکہ وہ گھر کے مالی حالات میں مدد کر سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہزاروں بچے اسکول جانے کے بجائے کھیتوں، کارخانوں یا دیگر مزدوری کے کاموں میں مصروف ہیں۔
4. تعلیمی پالیسیاں اور حکومتی غفلت
اتر پردیش کی حکومت تعلیمی شعبے کو اپنی ترجیحات میں شامل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ حالیہ برسوں میں تعلیم پر ہونے والے اخراجات میں کمی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے تعلیمی نظام مزید کمزور ہو گیا ہے۔
معاشرتی اثرات:
تعلیم سے محرومی صرف ایک تعلیمی مسئلہ نہیں، بلکہ یہ سماجی اور اقتصادی پسماندگی کا سبب بھی بنتا ہے۔ ایسے بچے، جو تعلیم حاصل نہیں کر پاتے، آگے چل کر غربت کے دائرے میں پھنس جاتے ہیں، اور اس طرح غربت کا یہ سلسلہ نسل در نسل جاری رہتا ہے۔
مزید برآں، تعلیم کی کمی جرائم میں اضافے، صحت کے مسائل، اور خواتین کی کمزور حیثیت جیسے مسائل کو بھی بڑھاوا دیتی ہے۔
مسئلے کا حل:
اتر پردیش کی تعلیمی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات فوری طور پر اٹھانے کی ضرورت ہے:
1. تعلیمی بجٹ میں اضافہ
حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی شعبے کے لیے مختص بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کرے اور اسے دانشمندانہ انداز میں استعمال کرے۔
2. اساتذہ کی تقرری اور تربیت
اسکولوں میں اساتذہ کی تعداد بڑھانے کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت کے لیے جدید پروگرامز متعارف کروائے جائیں۔
3. بنیادی سہولیات کی فراہمی
تمام اسکولوں کو بنیادی سہولتوں جیسے فرنیچر، صاف پانی، بجلی، اور بیت الخلا کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
4. معاشرتی شعور بیدار کرنا
والدین کو یہ باور کرانا ضروری ہے کہ تعلیم ان کے بچوں کے لیے ایک سرمایہ کاری ہے۔ اس سلسلے میں سماجی تنظیموں، علماء، اور دانشوروں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
5. تعلیمی پالیسیاں بہتر بنانا
حکومت کو چاہیے کہ ایسے منصوبے بنائے جائیں جن کے تحت غریب گھرانوں کے بچوں کو اسکول لانے کے لیے مالی امداد فراہم کی جائے۔
6. علاقائی مساوات کا فروغ
جھارکھنڈ سے متصل علاقوں اور دیگر پسماندہ اضلاع پر خاص توجہ دی جائے تاکہ وہاں کے بچوں کو بھی بہتر تعلیمی مواقع میسر آئیں۔
نتیجہ:
اتر پردیش، جو ایک تاریخی اور ثقافتی ریاست ہے، تعلیم کے میدان میں بہت پیچھے رہ گئی ہے۔ موجودہ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری اقدامات کرے تاکہ لاکھوں بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم ہونے سے بچایا جا سکے۔ اگر اتر پردیش نے اپنے تعلیمی نظام کو بہتر بنانے میں ناکامی دکھائی تو یہ نہ صرف ریاست، بلکہ پورے ملک کے لیے ایک نقصان دہ امر ہوگا۔
تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا وقت کی ضرورت ہے، کیونکہ ایک تعلیم یافتہ نسل ہی ایک مضبوط اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دے سکتی ہے۔