امریکی صدر ٹرمپ نے فوج کے اعلیٰ افسران کو برطرف کر دیا

امریکی صدر ٹرمپ نے فوج کے اعلیٰ افسران میں تبدیلی کرتے ہوئے چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل سی کیو براؤن کو برطرف کر دیا اور ایئر فورس کے لیفٹیننٹ جنرل ڈین کین کو نیا چیئرمین نامزد کیا۔ وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے کہا کہ نئی قیادت کا مقصد فوج کی جنگی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اہم فوجی قیادت میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے امریکی فوج کے سب سے بڑے افسر، چیئرمین آف دی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل سی کیو براؤن کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے جنرل براؤن کی 40 سالہ خدمات کو سراہتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔
جنرل سی کیو براؤن، جو امریکی تاریخ میں اس عہدے پر پہنچنے والے دوسرے سیاہ فارم فوجی افسر تھے، نے اپنے عہدے پر قومی سلامتی سے متعلق اہم مشورے دیے تھے۔ ان کی برطرفی کو فوج میں تبدیلیوں اور نئے اہداف کے حصول کے لیے ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔
وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے اس فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل براؤن نے فوج میں تنوع، مساوات اور شمولیت پر زور دیا تھا، جس پر مزید توجہ دی گئی تھی۔ ان کے مطابق، نئے قیادت کے انتخاب کا مقصد امریکی فوج کی جنگی صلاحیتوں کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
اس کے علاوہ، وزیر دفاع نے مزید پانچ اعلیٰ فوجی افسران کی برطرفی کا اعلان کیا، جن میں چیف آف نیول آپریشنز ایڈمرل لیسا فرینچیٹی اور ائیر فورس کے وائس چیف آف سٹاف جنرل جیمز سلائف شامل ہیں۔ ایڈمرل لیسا فرینچیٹی، جو امریکی بحریہ کی پہلی خاتون سربراہ تھیں، کو بھی برطرف کر دیا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے نئے چیئرمین کے طور پر ایئر فورس کے لیفٹیننٹ جنرل ڈین کین کو نامزد کرنے کا بھی اعلان کیا۔ جنرل ڈین، جو ایف 16 کے پائلٹ اور سی آئی اے کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر رہ چکے ہیں، فوجی امور کے حوالے سے وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔
یہ تبدیلیاں امریکی فوج میں قیادت کی نئی حکمت عملی کے تحت کی گئی ہیں، جس کا مقصد دشمنوں کو خوف میں مبتلا کرنا، جنگی صلاحیتوں کو بہتر بنانا اور فوج کے بنیادی مقصد کو حاصل کرنا ہے۔