امریکی عدالت نے ٹرمپ کے ٹیرِف اور احکامات کو غیر قانونی قرار دیا

امریکی عدالت نے ٹرمپ کے ٹیرِف اور متعدد صدارتی احکامات غیر قانونی قرار دیے، صدر کے لامحدود اختیارات ماننے سے انکار کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار پھر عدالت سے بڑا دھچکا لگا ہے۔ دنیا بھر پر اپنے ٹیرِف بم گرا کر ہلچل مچانے والے ٹرمپ کے زیادہ تر ٹیرِف کو امریکی عدالت نے غیر قانونی قرار دیا ہے۔ اگرچہ فوری طور پر ان ٹیرِف پر پابندی نہیں لگائی گئی مگر عدالت نے واضح کیا ہے کہ صدر کو لامحدود اختیارات نہیں دیے جا سکتے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ نے اپنی ایمرجنسی پاور کا غلط استعمال کیا اور دنیا کے ہر ملک پر اپنی مرضی کا ٹیرِف عائد کرنے کا ان کے پاس کوئی قانونی حق موجود نہیں۔ عدالت نے معیشت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ٹرمپ کو اکتوبر تک کا وقت دیا ہے تاکہ حکومت اس معاملے کو قانون کے مطابق درست کرسکے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ عدالت نے ٹرمپ کے اقدامات کو کالعدم قرار دیا ہو۔ اس سے قبل بھی ان کے کئی فیصلے عدالتوں میں ناکام ہوچکے ہیں۔ مثال کے طور پر، کولوراڈو کی عدالت نے وائس آف امریکہ کو بند کرنے کا ان کا حکم غیر قانونی قرار دیا تھا۔ اسی طرح، ماحولیات سے متعلق قوانین کو کمزور کرنے کی کوششوں پر کیلیفورنیا کی عدالت نے روک لگا دی تھی، کیوں کہ وہ صاف ہوا ایکٹ کی خلاف ورزی کرتی تھیں۔ واشنگٹن کی عدالت نے غیر امریکیوں پر ووٹنگ پابندی کو آئین سے متصادم قرار دیا۔ صرف ایک ہفتے میں ٹرمپ انتظامیہ کو گیارہ مقدمات میں ہار سہنی پڑی تھی۔
نیو یارک کی عدالت نے ٹرانس جینڈر افراد کے صحت کے حقوق محدود کرنے کے اقدام کو امتیازی اور غیر قانونی قرار دیا۔ بیرونی فنڈنگ سے متعلق احکامات کو بھی عدالت نے غلط ٹھہرایا۔ اسی طرح، امریکہ میں غیر قانونی طور پر مقیم والدین کے بچوں کی پیدائشی شہریت پر پابندی کا حکم بھی معطل کر دیا گیا۔ دس سے زیادہ ریاستوں نے اسے کھلے عام غیر آئینی کہا۔اب ٹیرِف کے معاملے میں بھی اپیل کورٹ نے یہ اعلان کر دیا کہ صدر کے اقدامات قانون کے منافی ہیں۔ ججوں نے سات کے مقابلے میں چار کی اکثریت سے کہا کہ کانگریس کا مقصد ہرگز یہ نہیں تھا کہ صدر کو لامحدود اختیارات دیے جائیں۔ ٹرمپ اس فیصلے کو جانبدارانہ قرار دے رہے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سے پہلے نیویارک کی فیڈرل ٹریڈ کورٹ بھی اسی نتیجے پر پہنچ چکی تھی، اور اب اعلیٰ عدالت نے بھی اس فیصلے کی توثیق کر دی ہے۔
یہ تمام فیصلے ظاہر کرتے ہیں کہ امریکی عدلیہ نے بارہا ٹرمپ کے صدارتی احکامات پر سوال اٹھایا اور انھیں غیر آئینی قرار دیا۔ عدالتوں کے مطابق، کسی بھی صدر کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا کہ وہ آئین اور قانون سے بالاتر ہو کر یکطرفہ طور پر عوام یا عالمی معیشت کو متاثر کرنے والے فیصلے کرے۔