امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ

ٹرمپ نے بھارت کو دوست کہا، نوارو نے تنقید کی۔ بھارت نے بیانات مسترد کیے، تعلقات پر بات چیت جاری رکھنے کا اعلان۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ بھارت اور امریکہ کے تعلقات “بہت خاص” ہیں اور وہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کو ہمیشہ دوست مانتے رہیں گے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ موجودہ حالات سے وہ خوش نہیں، لیکن بھارت اور امریکہ کے تعلقات میں پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کبھی کبھی تعلقات میں ایسے لمحات آتے رہتے ہیں، لیکن بھارت کو چین کے ہاتھوں کھونے کا تاثر غلط ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے ٹرمپ کے ان خیالات کو سراہا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر لکھا کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان شراکت داری نہایت مثبت، دوراندیش اور عالمی نوعیت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کی حمایت کو دل سے تسلیم کرتے ہیں۔
دوسری طرف ٹرمپ کے مشیر برائے تجارت پیٹر نوارو نے بھارت پر تنقید جاری رکھی ہے۔ ان کا الزام ہے کہ بھارت روس سے سستا تیل خرید کر “منافع خوری” کر رہا ہے اور اس سے حاصل ہونے والا سرمایہ بالواسطہ طور پر روس کی جنگی مشینری کو جاتا ہے۔ نوارو نے ایک بار پھر الزام لگایا کہ بھارت حقائق تسلیم نہیں کرتا اور ہمیشہ معاملات کو موڑ دیتا ہے۔ انھوں نے خاص طور پر “برہمنوں” کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ روسی تیل سے مالی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ان بیانات پر بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان راندهیر جیسوال نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ نوارو کے بیانات گمراہ کن اور بے بنیاد ہیں، اور بھارت انہیں مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
ادھر امریکی وزیر خزانہ ہاورڈ لٹ نک نے بھی کہا ہے کہ بھارت کو روس اور امریکہ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ روس-یوکرین جنگ سے پہلے بھارت صرف 2 فیصد تیل روس سے لیتا تھا، جو اب 40 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ لٹ نک کے مطابق بھارت کو امریکی منڈی میں رسائی چاہیے تو اسے روسی تیل خریدنا بند کرنا ہوگا اور برِکس اتحاد سے پیچھے ہٹنا ہوگا، ورنہ 50 فیصد درآمدی ٹیکس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان بیانات کے جواب میں بھارتی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ “برہمنوں کی منافع خوری” جیسے تبصرے برطانوی دور کے “تقسیم کرو اور حکومت کرو” کی یاد دلاتے ہیں۔ انہوں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت روس سے تیل صرف اقتصادی مفادات کی بنیاد پر خرید رہا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کا مؤقف ہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات جاری رہیں گے، اور اختلافات کے باوجود دونوں ممالک باہمی تعاون کے خواہاں ہیں۔