وقف بل پر ہنگامہ: اویسی کی سخت مخالفت

لوک سبھا میں وقف بل پر بحث کے دوران اسد الدین اویسی نے اسے مسلمانوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے سخت مخالفت کی اور علامتی طور پر بل کے کاغذات پھاڑنے کا اشارہ دیا، جس پر بی جے پی نے انھیں غیر آئینی حرکت کا مرتکب ٹھہرایا۔
لوک سبھا میں وقف بل میں ترمیم پر 11 گھنٹے سے زائد بحث ہوئی۔ بحث کے آخری گھنٹے میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (AIMIM) کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اپنی رائے کا اظہار کیا اور مرکزی حکومت پر سخت تنقید کی۔ اویسی نے کہا کہ یہ بل مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے، یہ ایک جنگ کا اعلان ہے۔ ہمارے مدارس اور مساجد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حکومت جھوٹ بول رہی ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کو فائدہ ہوگا، جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ میں اس بل کی سخت مخالفت کرتا ہوں کیوں کہ یہ آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔
اویسی نے مزید کہا کہ بی جے پی دعویٰ کر رہی ہے کہ اس بل سے کچھ نہیں ہوگا، لیکن درحقیقت اس کے ذریعے مسلمانوں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں۔ اس سے صرف قدیم مندروں کی حفاظت ہوگی، مساجد کی نہیں۔ حکومت ہمیں گمراہ کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بل آئین کے آرٹیکلز 25، 26 اور 14 کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ وقف بورڈ مکمل طور پر ایک مذہبی ادارہ ہے، مگر حکومت مسلمانوں سے ان کے اختیارات چھیننا چاہتی ہے۔ اس بل میں قبائلی برادری (ایس ٹی) کے نام پر عوام کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔
اویسی نے مزید کہا کہ اس بل کے ذریعے مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہ بل غیر آئینی ہے۔ بی جے پی مندروں اور مساجد کے نام پر لوگوں کو لڑوانا چاہتی ہے۔ میں نے اس میں 10 ترامیم پیش کی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب مہاتما گاندھی کے سامنے ایک ایسا قانون لایا گیا جو انھیں منظور نہیں تھا تو انھوں نے کہا کہ “میں اس قانون کو نہیں مانتا اور اسے پھاڑ دیتا ہوں،، اسی طرح اویسی نے بھی علامتی طور پر بل کے کاغذات پھاڑنے کا اشارہ دیا۔اویسی کے اس عمل پر بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ جگدمبیکا پال نے اعتراض کیا اور کہا کہ اویسی نے بل پھاڑ کر غیر آئینی حرکت کی ہے۔