یوکرین کا روس پر ڈرونوں کا طوفان:درجنوں طیارے راکھ،جنگ بندی خطرے میں

یوکرین نے روس کے پانچ فوجی اڈوں پر ڈرون اور میزائل حملہ کر کے 40 سے زائد طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس سے جنگ بندی کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا ہے۔
یوکرین نے روس کے خلاف ایک غیر معمولی ڈرون اور میزائل حملہ کیا ہے جس میں اس کے بقول 40 سے زائد روسی جنگی طیارے تباہ ہو چکے ہیں۔ یہ حملہ روس کے متعدد فوجی اڈوں کو نشانہ بنا کر کیا گیا اور اس کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں طیاروں کو آگ کی لپیٹ میں آتے دیکھا جا سکتا ہے۔یوکرینی حکام کے مطابق اس کارروائی میں 472 ڈرونز کے ساتھ ساتھ سات بیلسٹک اور کروز میزائل بھی استعمال کیے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ روس پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے، جس کی تیاری کافی عرصے سے جاری تھی۔
یہ حملہ ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوششیں ایک بار پھر زور پکڑ رہی تھیں اور دونوں ممالک کے نمائندے استنبول میں ملاقات کی تیاری کر رہے تھے۔ مبصرین کے مطابق اس واقعے سے سفارتی بات چیت متاثر ہو سکتی ہے۔روس کی وزارت دفاع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کی پانچ مختلف ریاستوں میں فوجی ایئرفیلڈز کو نشانہ بنایا گیا۔ وزارت نے حملوں کو دہشتگردانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ زیادہ تر ڈرون حملوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور متاثرہ مقامات پر لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ مرمنسک، ارکوتسک، ایوانو، ریازن اور امور وہ علاقے ہیں جہاں حملے ہوئے۔
ارکوتسک کے مقامی حکام کے مطابق ان حملوں میں سائبریا کے فوجی اڈوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جہاں دھماکوں کے بعد آگ بھڑک اٹھی۔ یوکرین کی سکیورٹی ایجنسی کے مطابق اس حملے کی منصوبہ بندی “اسپائیڈرز ویب” کے کوڈ نام سے گزشتہ ڈیڑھ برس سے جاری تھی اور اس کی نگرانی براہ راست صدر ولادیمیر زیلنسکی کر رہے تھے۔ادھر امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ دن پہلے روسی صدر سے ٹیلیفون پر بات کی تھی اور جنگ بندی میں پیش رفت کا دعویٰ کیا تھا، تاہم یوکرینی حملے کے بعد یہ سفارتی کوششیں پیچیدہ ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔