برطانیہ کا اسرائیل سے تجارتی مذاکرات معطل کرنے کا اعلان

برطانیہ نے غزہ میں انسانی بحران اور امداد کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تجارتی معاہدے کے مذاکرات معطل کر دیے ہیں، اور سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اعلان کیا ہے کہ لندن حکومت نے اسرائیل کے ساتھ نیا آزاد تجارتی معاہدہ طے کرنے کے سلسلے میں جاری مذاکرات فی الحال روک دیے ہیں۔ ایوانِ نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعاون پر نظرثانی کی جائے گی، خاص طور پر 2030 کے دوطرفہ روڈ میپ کے تناظر میں۔انھوں نے اس موقع پر یہ بھی بتایا کہ اسرائیل کی سفیر تزیپی ہوٹوویلی کو دفتر خارجہ طلب کر کے برطانیہ کی تشویش سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔ وزیر مملکت برائے مشرق وسطیٰ ہمیش فالکنر ان سے ملاقات کے دوران یہ واضح کریں گے کہ غزہ میں 11 ہفتوں سے جاری امدادی سامان کی بندش ایک غیر انسانی عمل ہے، جس کا کوئی جواز نہیں۔
ڈیوڈ لیمی نے غزہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہاں انسانی المیہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خوراک کی شدید قلت اور قحط کے خطرات شہریوں کو درپیش ہیں، جب کہ اسرائیل کے اقدامات، جیسے امداد کی ترسیل میں رکاوٹ اور لڑائی کا دائرہ وسیع کرنا، برطانیہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات پر منفی اثر ڈال رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اسرائیل کو چاہیے کہ وہ اپنے دوستوں اور عالمی شراکت داروں کی تشویش کو سنجیدگی سے لے اور ایسی پالیسیوں کو فوری طور پر ترک کرے جو انسانی بحران کو مزید گہرا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ زدہ ماحول میں حماس کے زیرِ قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کی سلامتی کو بھی سنگین خطرات لاحق ہیں۔ڈیوڈ لیمی نے موجودہ صورت حال کو “ناقابلِ برداشت” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے مؤثر کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔