امریکی محکمہ خزانہ کی عدالمیر سمیت کئی فلاحی تنظیموں پر پابندی

امریکہ نے عدالمیر سمیت کئی بین الاقوامی فلاحی اداروں پر مسلح فلسطینی گروہوں سے مبینہ روابط کے الزام میں پابندیاں عائد کر دیں، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق تنظیموں نے ماضی میں ان اداروں کی حمایت کی ہے۔
واشنگٹن: امریکی محکمہ خزانہ نے غزہ میں انسانی امداد کے نام پر مبینہ طور پر مسلح فلسطینی گروہوں سے وابستگی کے الزام میں مشرقِ وسطیٰ، یورپ اور افریقہ میں سرگرم کئی فلاحی تنظیموں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان میں معروف فلسطینی قانونی ادارہ عدالمیر بھی شامل ہے، جو اسرائیلی حراست میں موجود فلسطینی قیدیوں کو مفت قانونی خدمات فراہم کرتا ہے۔امریکہ کا دعویٰ ہے کہ عدالمیر کا تعلق پیپلز فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین سے ہے، جو ایک سیکولر، بائیں بازو کی سیاسی اور مسلح تنظیم ہے۔ البتہ عدالمیر کی جانب سے اس پابندی پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
یہ تنظیم انسانی حقوق کی عالمی اداروں جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کے ساتھ بھی تعاون کرتی رہی ہے۔ 2022ء میں اسرائیل کی جانب سے عدالمیر کے دفاتر پر چھاپے کی اقوام متحدہ نے مذمت کی تھی، اور کہا تھا کہ یہ ادارہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی ہمدردی اور ترقیاتی کاموں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔اس فہرست میں شامل دیگر اداروں میں غزہ کی فلاحی تنظیم “الجمعیۃ لخیریۃ الوئام”، ترکی کا “فلسطین وقف”، نیدرلینڈز کی “اسرا چیریٹیبل فاؤنڈیشن”، اٹلی کی “لا کیوپولا ڈیورو” اور لبنان کی “البرکہ ایسوسی ایشن” شامل ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ کی 2024ء کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آن لائن کراؤڈ فنڈنگ کے ذریعے خیرات اور مسلح تنظیموں کی مالی معاونت کے درمیان فرق کرنا پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے، جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تحقیقات میں مشکلات درپیش ہیں۔