ٹرمپ کا الٹی میٹم مسترد،خامنہ ای کا دوٹوک پیغام

ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ساتویں دن میں داخل ہو گئی ہے، خامنہ ای نے سرنڈر سے انکار کر دیا، جبکہ امریکہ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی ہے مگر حتمی فیصلہ مؤخر ہے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع 19 جون کو ساتویں دن میں داخل ہو چکا ہےاور دونوں جانب سے حملوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ جنگ بندی کے آثار فی الحال نظر نہیں آ رہے۔ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے قوم سے براہِ راست خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایران متحد ہے اور کسی صورت ہتھیار نہیں ڈالے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کو سرنڈر کا الٹی میٹم دیا گیا تھا۔
خامنے ای نے امریکی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے حملہ کیا تو اسے سنگین اور ناقابل تلافی نتائج بھگتنا ہوں گے۔ اس دوران اطلاعات ہیں کہ امریکہ نے بھی اس ممکنہ جنگ میں براہِ راست شامل ہونے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے اپنے اعلیٰ مشیروں کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ایران پر حملے کی منصوبہ بندی کی منظوری دے چکے ہیں، تاہم حتمی حکم اس شرط پر روکا گیا ہے کہ آیا تہران اپنے جوہری پروگرام سے دستبردار ہوتا ہے یا نہیں۔
جب ٹرمپ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا امریکہ اسرائیل کی مدد میں ایران پر حملہ کرے گا؟ تو ان کا جواب مبہم تھا: “ہو سکتا ہے کروں، ہو سکتا ہے نہ کروں۔”خطے میں تناؤ مسلسل بڑھ رہا ہے اور عالمی برادری صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔