ٹرمپ کا سخت مؤقف، روسی تیل کمپنیوں پر نئی اقتصادی پابندیاں
امریکہ نے روس کی دو تیل کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد کیں، مقصد یوکرین میں امن دباؤ بڑھانا اور جنگ بندی یقینی بنانا ہے۔
امریکہ نے روس کے خلاف نئی اقتصادی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے ماسکو کی دو بڑی تیل کمپنیوں پر پابندیاں نافذ کر دی ہیں۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد روس پر دباؤ بڑھانا ہے تاکہ وہ یوکرین کے ساتھ جنگ بندی اور امن معاہدے کی سمت میں آگے بڑھے۔یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ ان کی روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سے آئندہ طے شدہ ملاقات ملتوی ہو سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ کے مطابق، ”ہر بار میری پوتن سے بات چیت اچھی فضا میں ہوتی ہے، مگر اس کے بعد کوئی حقیقی پیش رفت سامنے نہیں آتی۔“صدر ٹرمپ نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک ریٹو کے ساتھ ملاقات میں یوکرین کی موجودہ صورتِ حال اور ممکنہ امن اقدامات پر غور کیا۔ اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے روسی قیادت پر تنقید کی اور کہا کہ پوتن اب تک امن کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے۔ ان کے مطابق، نئی پابندیاں روس کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کے لیے ایک مؤثر ذریعہ بن سکتی ہیں۔
ٹرمپ نے ان پابندیوں کو “طاقتور اقدام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر روس جنگ بندی پر آمادہ ہو گیا تو امریکہ فوری طور پر ان اقتصادی قدغنوں پر نظرِ ثانی کرے گا۔دوسری جانب، روس نے بدھ کے روز یوکرین کے متعدد شہروں میں شدید فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں کم از کم سات افراد جان سے گئے، جن میں بچے بھی شامل تھے۔ ان حملوں کے بعد واشنگٹن نے روسی اقدامات کو ”جارحیت کا تسلسل“ قرار دیا ہے۔امریکی وزیرِ خزانہ سکوٹ بیسنٹ نے کہا کہ ماسکو کے طرزِ عمل نے عالمی امن کے لیے خطرات بڑھا دیے ہیں۔ ان کے بقول، ”یہ پابندیاں اس لیے ضروری تھیں کہ روسی تیل کمپنیاں براہِ راست کریملن کی جنگی مہمات کی مالی معاونت کر رہی ہیں۔“ انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روس فوری جنگ بندی کا اعلان کرے اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا اقدام روس پر سفارتی دباؤ بڑھانے کی کوشش ہے، جبکہ دوسری طرف ماسکو نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ خود مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچا رہا ہے۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر ماسکو نے اپنی جارحانہ حکمتِ عملی ترک نہ کی تو امریکہ عالمی سطح پر اس کے تجارتی تعلقات کو محدود کرنے کی کوشش کرے گا۔ انہوں نے چین، بھارت اور ترکی جیسے ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ روس سے تیل کی خریداری روکیں تاکہ کریملن کو اقتصادی لحاظ سے تنہا کیا جا سکے۔امریکہ اور روس کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے یوکرین میں امن کے امکانات کو مزید کم کر دیا ہے، جبکہ عالمی برادری اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔





