ٹرمپ کی حماس کو دھمکی: یرغمالیوں کو فوراً چھوڑ دو، ورنہ صفایا کر دوں گا

ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو یرغمالیوں کی فوری رہائی کا “آخری وارننگ” دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔ دوسری جانب، امریکہ نے حماس سے براہ راست مذاکرات شروع کر دیے ہیں، جب کہ اسرائیل نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو سخت وارننگ دیتے ہوئے غزہ میں یرغمال بنائے گئے تمام قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
امریکہ اور حماس کے درمیان براہ راست مذاکرات
ٹرمپ کے اس بیان سے چند گھنٹے قبل وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی تھی کہ امریکہ حماس کے ساتھ براہ راست مذاکرات کر رہا ہے، جو ایک غیر معمولی پیش رفت ہے۔ اس سے قبل امریکی انتظامیہ دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں سے مذاکرات سے گریز کرتی رہی ہے۔
اسرائیل کی مکمل حمایت کا اعلان
ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسرائیل کو ہر وہ چیز مہیا کریں گے جو حماس کو شکست دینے کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے حماس کی قیادت کو غزہ چھوڑنے کا مشورہ دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر یرغمالیوں کو چھپایا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔
قطر میں مذاکرات اور اسرائیل کا ردعمل
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ اور حماس کے نمائندوں کی قطر میں ملاقات ہوئی، جس میں قیدیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ امریکہ اور حماس کے درمیان بات چیت پر اسرائیل نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے، تاہم مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
حماس کے پاس 59 یرغمالی موجود
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے پاس 59 یرغمالی ہیں، جن میں سے 24 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ ان میں امریکی شہری بھی شامل ہیں، جن کی رہائی کے لیے واشنگٹن سرگرم ہے۔
قطر کا سفارتی کردار
قطر، جو ایک کلیدی امریکی اتحادی ہے، حماس اور دیگر ممالک کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کر رہا ہے۔ ماضی میں بھی اس نے طالبان، ایران اور روس کے ساتھ بات چیت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے براہ راست مذاکرات اور ٹرمپ کی سخت وارننگ نے اس معاملے کو مزید سنگین بنا دیا ہے، جبکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان کشیدگی بدستور جاری ہے۔