ٹرمپ کا دعویٰ: ٹائینول اور آٹزم میں متنازع تعلق موجود

ٹرمپ نے کہا ٹائینول حاملہ خواتین کے لیے نقصان دہ، آٹزم سے متنازع تعلق۔ کمپنی نے دعویٰ مسترد کیا، دوا محفوظ قرار دی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ میں جلد ہی ڈاکٹروں کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ حاملہ خواتین کو درد کم کرنے والی دوا ٹائینول تجویز نہ کریں۔ اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ اس دوا اور آٹزم کے درمیان ایک متنازع تعلق پایا جاتا ہے۔پیر کے روز وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں صحت کے وزیر رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے ہمراہ ٹرمپ نے یہ اعلان کیا۔ اس موقع پر اُنہوں نے کہا کہ پیراسیٹامول جسے امریکہ میں “ایسیٹامنفین” بھی کہا جاتا ہے، زیادہ فائدہ مند نہیں ہے۔ ٹرمپ کے مطابق حاملہ خواتین کو یہ دوا صرف اُس وقت لینا چاہیے جب تیز بخار کی سنگین صورتحال ہو اور دوسری کوئی صورت نہ ہو۔
واضح رہے کہ ٹائینول کا بنیادی جزو پیراسیٹامول ہے اور اسے دنیا بھر میں عام طور پر درد اور بخار کے علاج کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم کچھ سائنسی مطالعات میں یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ حمل کے دوران ٹائینول لینے اور بچوں میں آٹزم کے امکانات کے درمیان ممکنہ تعلق ہو سکتا ہے۔ اس کے باوجود ان تحقیقات کے نتائج متضاد اور غیر حتمی قرار دیے گئے ہیں۔دوسری طرف ٹائینول بنانے والی معروف کمپنی “کین ویو” نے اس دوا کے استعمال کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ کمپنی نے بی بی سی کو دیے گئے ایک بیان میں کہا ہے: “ہمارا ماننا ہے کہ آزاد اور مضبوط سائنسی شواہد بالکل واضح کرتے ہیں کہ ایسیٹامنفین کے استعمال سے آٹزم پیدا نہیں ہوتا۔ ہم اس حوالے سے کسی بھی اور رائے سے مکمل طور پر اختلاف کرتے ہیں اور حاملہ خواتین کے لیے اس دوا کے ممکنہ خطرات کے حوالے سے گمراہ کن دعووں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔”
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ٹائینول اور دیگر پیراسیٹامول ادویات دہائیوں سے امریکہ سمیت دنیا بھر میں استعمال کی جا رہی ہیں۔ عام طور پر ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ یہ دوا مناسب مقدار میں استعمال کی جائے تو محفوظ ہے۔ البتہ ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکہ میں اس بحث نے نئی شدت اختیار کر لی ہے کہ آیا مستقبل میں حاملہ خواتین کے لیے اس دوا کے استعمال پر باضابطہ پابندی لگائی جائے گی یا نہیں۔