خبرنامہ

ٹرمپ۔زیلنسکی ملاقات: یورپ کی سفارت کاری اور یوکرین جنگ کا مستقبل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ہی یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کو “آمر” کہا تھا اور یہ الزام بھی لگایا تھا کہ انہی کی وجہ سے دنیا تیسری جنگِ عظیم کے دہانے پر کھڑی ہے۔ فروری میں وائٹ ہاؤس میں زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے دوران ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس نے ان پر براہِ راست الزام عائد کیا کہ وہ جنگ ختم نہیں کرنا چاہتے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر امریکا کی مدد نہ ملی ہوتی تو زیلنسکی کب کے روس کے ہاتھوں ملک گنوا بیٹھے ہوتے۔اب چھ ماہ بعد جب ٹرمپ اور زیلنسکی دوبارہ ملنے والے ہیں تو یورپ کے کئی اہم رہنما، مثلاً برطانوی وزیراعظم کیےر اسٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر فریڈرش مرتز، زیلنسکی کے ساتھ کھڑے نظر آئیں گے تاکہ فروری جیسی صورتِ حال نہ دہرائی جائے۔
گزشتہ ماہ الاسکا میں ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کی ملاقات کسی نتیجے پر نہیں پہنچی۔ روسی میڈیا نے اسے پوتن کی کامیابی قرار دیا لیکن ماہرین کے مطابق ٹرمپ اب زیلنسکی پر جنگ روکنے کے لیے دباؤ بڑھا سکتے ہیں۔ اس ملاقات کو یورپ اور یوکرین کے مستقبل کے لحاظ سے ٹرمپ اورپوتن ملاقات سے بھی زیادہ اہم سمجھا جا رہا ہے۔یورپی رہنما چاہتے ہیں کہ کوئی بھی امن معاہدہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر نہ ہو اور اس میں مضبوط حفاظتی ضمانتیں شامل ہوں۔ وہ یہ بھی دیکھنا چاہتے ہیں کہ ٹرمپ کا پوتن کے لیے نرم رویہ کسی معاہدے پر اثرانداز نہ ہو۔
مگر روسی عزائم اب بھی بڑے ہیں۔ پوتن ڈونباس کے مکمل کنٹرول اور کرائمیا کو برقرار رکھنے پر مُصر ہیں۔ سوال یہ ہے کہ یوکرین ہزاروں جانوں کی قربانی کے بعد اپنی زمین کا حصہ دے کر امن معاہدہ قبول کرے گا یا نہیں۔کچھ رپورٹس کے مطابق امریکا اور روس ایک ایسے فارمولے پر غور کر رہے ہیں جس میں یوکرین اپنی کچھ زمین چھوڑ دے اور بدلے میں اسے مستقبل کی سیکیورٹی گارنٹی مل جائے۔ لیکن ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ پوتن امن کے بعد بھی اپنی فوجی طاقت بڑھاتے رہیں گے اور چند سال میں دوبارہ حملے کے لیے تیار ہوں گے۔یوں بظاہر اگر امن قائم بھی ہو جائے تو یہ علاقہ بدستور غیر یقینی اور خطرناک رہے گا، اور اصل سوال یہ ہے کہ کیا یوکرین کے لیے یہ امن “جیت” ثابت ہوگا یا محض ایک عارضی وقفہ۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر