ٹرمپ اور مسک آمنے سامنے،الزامات کی بارش

ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان الزامات کی جنگ شدت اختیار کر گئی، مسک نے ایپ اسٹین فائلز میں ٹرمپ کا نام آنے کا دعویٰ کرتے ہوئے ان کے مواخذے کا مطالبہ کر دیا۔
ڈونالڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کے درمیان کشیدگی روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ کبھی ٹرمپ کے حامیوں میں شامل رہنے والے مسک اب ان کے سخت مخالف بن چکے ہیں، یہاں تک کہ سوشل میڈیا پر کھل کر ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنانے لگے ہیں۔ دونوں کے درمیان تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ٹرمپ نے الیکٹرک گاڑیوں سے متعلق حکومتی پالیسیوں میں تبدیلی کا اعلان کیا، جس پر مسک ناراض ہو گئے۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے ماضی میں ایلون مسک کی بہت مدد کی، لیکن اب وہ ان کے رویے سے مایوس ہیں۔ جواباً، مسک نے اپنے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ٹرمپ کے خلاف کئی پرانے بیانات نکال کر تنقیدی مہم شروع کر دی۔ مسک نے ٹرمپ کو احسان فراموش قرار دیتے ہوئے یہاں تک دعویٰ کیا کہ اگر وہ نہ ہوتے تو ٹرمپ کبھی صدر نہ بن پاتے۔
جب مسک نے ٹرمپ کے خلاف حملے تیز کیے، تو ٹرمپ نے بھی پیچھے ہٹنے کے بجائے ’ٹروتھ سوشل‘ پر مسک کو آڑے ہاتھوں لیا اور الزام عائد کیا کہ الیکٹرک گاڑیوں کے لیے سبسڈی ختم کرنے کے اعلان پر مسک بوکھلا گئے ہیں۔ انھوں نے مسک کی کمپنی کو دی جانے والی مراعات واپس لینے کی دھمکی بھی دی۔معاملہ اس وقت مزید سنگین ہو گیا جب مسک نے ٹرمپ پر ’ایپ اسٹین فائلز‘ سے متعلق ایک سنگین الزام عائد کر دیا۔ مسک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا نام ان فائلز میں موجود ہے اور اسی وجہ سے حکومت انھیں مکمل طور پر منظر عام پر نہیں لانا چاہتی۔
ایپ اسٹین فائلز دراصل معروف کاروباری شخصیت اور مجرم، جیفری ایپ اسٹین سے متعلق ہیں، جس پر نابالغ لڑکیوں کی خرید و فروخت، جنسی استحصال اور سیاسی و کاروباری شخصیات کو ان خدمات کے لیے استعمال کرنے کے الزامات تھے۔ ایپ اسٹین نے 2019 میں جیل میں مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی، اُس وقت ٹرمپ ہی امریکا کے صدر تھے۔ایپ اسٹین سے جُڑی فائلز میں کئی مشہور شخصیات کے نام شامل ہیں، جن میں ماضی یا موجودہ امریکی صدر، مشہور فنکار، سیاستدان اور ٹرمپ کی سابق بیوی و بیٹی کے نام بھی شامل ہیں۔ دستاویزات کے مطابق، ٹرمپ نے 1990 کی دہائی میں ایپ اسٹین کے ذاتی طیارے میں کئی مرتبہ سفر کیا تھا، جسے ’لولیٹا ایکسپریس‘ کہا جاتا ہے۔ اس دوران ان کے ساتھ اہل خانہ اور ایپ اسٹین خود بھی موجود تھا۔
ماضی میں ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں ایپ اسٹین کو ’شاندار انسان‘ قرار دیا تھا اور اس کی خواتین میں دلچسپی کی تعریف بھی کی تھی، جس پر بعد میں شدید تنقید ہوئی۔ البتہ الزامات سامنے آنے کے بعد انھوں نے خود کو ایپ اسٹین سے الگ کر لیا تھا۔یہ کشیدگی اس وقت مزید توجہ کا مرکز بنی جب مسک نے ٹرمپ پر ایپ اسٹین معاملے میں براہِ راست ملوث ہونے کا الزام لگایا اور ان کی پارٹیوں کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیں، جن میں ٹرمپ کئی خواتین کے ساتھ نظر آ رہے ہیں۔سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ مسک اور ٹرمپ کے درمیان جاری یہ تنازع ابھی اپنے عروج پر نہیں پہنچا، اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید اہم انکشافات اور موڑ آ سکتے ہیں، جو امریکی سیاست کو ہلا کر رکھ سکتے ہیں۔