چین سے تجارتی جنگ، ٹرمپ کا جوابی وار،عالمی منڈیوں میں ہلچل

ٹرمپ کے چین پر سخت ردعمل اور ٹیرف نہ بدلنے کے اعلان نے امریکی سٹاک مارکیٹس کو جھنجھوڑ دیا، عالمی معیشت پر مندی کے سائے۔
واشنگٹن ۔ امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشمکش نے ایک بار پھر عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے جوابی ٹیرف پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل،،پر شدید ردعمل دیا ہے، جہاں انھوں نے لکھا: “چین نے غلط قدم اٹھایا۔ وہ گھبرا گیا ہے۔ وہ اس کا متحمل نہیں ہوسکتا تھا۔،،
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی سٹاک مارکیٹس مسلسل دوسرے روز بھی شدید مندی کا شکار ہیں۔ جمعے کے روز نیزڈیک میں 3.3 فیصد، ایس اینڈ پی 500 میں 3.1 فیصد اور ڈو جونز میں 2.7 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی گئی۔ نیزڈیک اپنی دسمبر کی بلند ترین سطح سے 20 فیصد نیچے آ چکی ہے، جس سے ٹیکنالوجی کمپنیوں میں سرمایہ کاروں کا اعتماد لرز گیا ہے۔صدر ٹرمپ نے اس صورت حال کے باوجود امریکی معیشت کے حوالے سے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ماہ کے دوران ملک میں 228000 نئی نوکریاں پیدا ہوئیں۔ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے بھی اس پر مثبت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر نے امریکہ میں نوکریاں واپس لانے کے جو اقدامات کیے، وہ مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ ان کی ٹیرف پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ ان کے مطابق، “میں ان سرمایہ کاروں سے مخاطب ہوں جو امریکہ آتے ہیں اور بڑی رقوم کی سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ میری پالیسیاں تبدیل نہیں ہوں گی۔ یہ امیر ہونے کا بہترین وقت ہے، پہلے سے کہیں زیادہ امیر،،
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے اداروں جیسے ایپل اور نائیکی کے اربوں ڈالر کے شیئرز اچانک غائب ہونا ظاہر کرتا ہے کہ معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایسے میں ویتنام اور کمبوڈیا جیسے ممالک بھی متاثر ہو سکتے ہیں جو سستے سامان کی فراہمی کے لیے جانے جاتے ہیں۔
اگرچہ عالمی کساد بازاری یقینی نہیں، مگر تجارتی جنگ، یوکرین تنازع، اور کووڈ کے بعد کی معاشی غیر یقینی صورتحال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ عالمی معیشت ایک نازک موڑ پر کھڑی ہے جہاں ہر فیصلہ عالمی سطح پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔