امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اضافہ

امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف وار شدت اختیار کر گئی ہے، ٹرمپ نے چین کو 50٪ اضافی ٹیکس کی وارننگ دی ہے جب کہ چین نے بھی جوابی اقدام اور دھاتوں کی برآمد پر پابندی لگا دی ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ ایک نئی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے چین کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ اگر بیجنگ نے اپنی حالیہ 34 فیصد ٹیرف (درآمدی ٹیکس) کی شرح میں 8 اپریل 2025 تک کمی نہ کی، تو امریکہ 9 اپریل سے چین پر مزید 50 فیصد اضافی محصولات عائد کر دے گا۔ڈونالڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ (X) پر لکھا کہ چین نے گزشتہ دن 34 فیصد نیا ٹیرف لگایا، جو کہ پہلے سے عائد بھاری ٹیکسوں، غیر نقد فیسوں، کمپنیوں کو دی جانے والی غیرقانونی سبسڈیوں اور کرنسی میں مبینہ چالاکیوں کے علاوہ ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ “میں نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ جو بھی ملک امریکہ کے خلاف جوابی محصولات عائد کرے گا، اسے سخت تر نتائج بھگتنا ہوں گے۔،،انھوں نے زور دیا کہ اگر چین نے 8 اپریل تک اپنی تجارتی پالیسیوں میں تبدیلی نہ کی تو امریکہ نہ صرف 50 فیصد اضافی ٹیرف لگائے گا بلکہ چین کے ساتھ تمام تجارتی مذاکرات بھی ختم کر دے گا اور دیگر ممالک سے فوری بات چیت شروع کی جائے گی۔اسی دوران، ڈونالڈ ٹرمپ نے 5 اپریل کو بھارت اور دیگر ممالک پر بھی ’رعایتی ٹیکس‘ نافذ کرنے کا اعلان کیا، جس کے تحت بھارت سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر 26 فیصد ٹیرف لاگو ہوگا۔
چین کی طرف سے ردعمل میں اعلان کیا گیا ہے کہ وہ 10 اپریل سے امریکہ سے آنے والی تمام اشیاء پر 34 فیصد اضافی ٹیکس لگائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ، چین نے بعض اہم نایاب دھاتوں جیسے سمیریئم، گیڈولینئم، ٹربیئم، ڈس پروسئم، لیوٹیشیئم، اسکینڈئم اور اٹریئم کی برآمدات پر 4 اپریل سے پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ دھاتیں جدید ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتی ہیں۔