آج سپریم کورٹ میں ووٹر لسٹ تنازع پر گرماگرم سماعت

سپریم کورٹ میں بہار ووٹر لسٹ اسپیشل انٹینسیو ریویژن چیلنج، درخواست گزار انتخابات بعد کرنے کے حامی، کمیشن سے مزید ریکارڈ طلب۔
سپریم کورٹ میں بدھ کے روز بہار میں جاری اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) یعنی ووٹر لسٹ کی خصوصی جانچ اور نظرِ ثانی کے عمل کے خلاف دائر درخواستوں پر اہم سماعت ہوئی۔ یہ عمل دراصل ووٹر لسٹ کو اپ ڈیٹ کرنے کا ایک مرحلہ ہے، جس میں نئے ووٹروں کا اندراج اور پرانے یا غلط اندراجات کو درست یا حذف کرنا شامل ہوتا ہے۔جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوی مالیہ بگچی پر مشتمل دو رکنی بینچ کے سامنے درخواست گزاروں نے موقف اپنایا کہ موجودہ ریویژن کا وقت درست نہیں کیوں کہ ریاست میں انتخابات قریب ہیں، اس لیے اسے فی الحال روک کر الیکشن کے بعد کرایا جانا چاہیے۔سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ کسی کو ریویژن کے اصولی طور پر ہونے پر اعتراض نہیں، مگر وقت کا انتخاب بہت اہم ہے۔ انھوں نے 2003 کی مثال دیتے ہوئے وضاحت کی کہ اس وقت اسمبلی انتخابات سے دو سال اور لوک سبھا انتخابات سے ایک سال پہلے یہ عمل مکمل کیا گیا تھا، تاکہ انتخابی عمل متاثر نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ انھوں نے یہ سوال اٹھایا کہ الیکشن کے بعد ریویژن کیوں ممکن نہیں، مگر اس کا کوئی واضح جواب نہیں ملا۔
ایڈووکیٹ پرشانت بھوشن نے عدالت سے گزارش کی کہ چاہے الیکشن کمیشن (ECI) کی تمام دلائل اس ہفتے مکمل نہ ہوں، عدالت کو کمیشن سے مزید اہم ریکارڈ طلب کرنے چاہئیں۔ ان میں ڈرافٹ لسٹ سے نکالے گئے تقریباً 65 لاکھ ووٹروں کی تفصیلی فہرست، انھیں نکالنے کی وجوہات، اور بوٿ لیول آفیسرز کی جانب سے دی گئی سفارشات شامل ہیں۔سینئر وکیل گوپال شنکر نارائن نے یہ نکتہ اٹھایا کہ الیکشن کمیشن نے عدالت کے اس مشورے پر عمل نہیں کیا جس میں آدھار کارڈ اور راشن کارڈ جیسے اضافی شناختی دستاویزات کو تسلیم کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ ان کے مطابق یہی طریقہ کار مغربی بنگال سمیت دیگر ریاستوں میں بھی اپنایا جا سکتا ہے، جس سے مزید سوالات پیدا ہوتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ سماعت کل بھی جاری رہے گی۔ درخواست گزاروں کے وکلاء کو 30 منٹ میں اپنی دلائل مکمل کرنے ہوں گے، اس کے بعد الیکشن کمیشن کے وکیل اپنا موقف پیش کریں گے۔