سپریم کورٹ میں آج تین بڑے مقدمات،جمہوریت،عدلیہ اور ماحولیات داؤ پر

سپریم کورٹ میں آج بہار کی ووٹر لسٹ، جسٹس یشونت ورما کی رپورٹ، اور پرانی گاڑیوں پر پابندی جیسے تین اہم معاملات پر سماعت ہوگی۔
نئی دہلی۔ پیر کا دن بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت کے لیے نہایت اہم ہے، کیوں کہ آج سپریم کورٹ میں تین ایسے مقدمات پر سماعت ہونے والی ہے جو جمہوریت، عدلیہ کی ساکھ اور ماحولیاتی پالیسیوں پر براہِ راست اثر ڈال سکتے ہیں۔ ان میں پہلا مقدمہ بہار سے متعلق ہے، جہاں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ اسی تناظر میں الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ کے “خصوصی گہرے جائزے” (Special Intensive Revision – SIR) کا عمل شروع کیا ہے۔اس عمل کو چیلنج کرتے ہوئے متعدد درخواستیں عدالت میں دائر کی گئی ہیں، جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ یہ اقدام جانبدارانہ ہے اور انتخابی غیر جانبداری کے اصولوں کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوی مالیا باگچی پر مشتمل بینچ آج سماعت کرے گی۔ اگر عدالت SIR پر روک لگاتی ہے، تو اس کا براہ راست اثر بہار کے انتخابی نظام پر پڑ سکتا ہے۔
دوسرا معاملہ عدلیہ کی شفافیت اور اخلاقیات سے متعلق ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے جج یشونت ورما نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے داخلی تحقیقاتی رپورٹ کو چیلنج کیا ہے، جس میں انہیں نقدی برآمدگی کے ایک کیس میں ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ وہ چاہتے ہیں کہ اس رپورٹ کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اس معاملے پر جسٹس دیپنکر دتہ اور جسٹس اے جی مسیح کی بینچ سماعت کرے گی۔
تیسرا مقدمہ ماحولیات اور آلودگی پر قابو پانے سے متعلق ہے۔ دہلی حکومت نے سپریم کورٹ کے اُس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس کے تحت 10 سال پرانی ڈیزل اور 15 سال پرانی پیٹرول گاڑیوں پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی۔ دہلی حکومت کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے سے عام لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور گاڑیوں کے اسکریپنگ کا نظام بھی ابھی مؤثر نہیں ہے۔ چیف جسٹس بھوشن آر گوئی کی سربراہی میں عدالت اس معاملے پر غور کرے گی۔