بہار انتخاب: این ڈی اے میں سیٹ تقسیم پر رسہ کشی

بہار انتخاب قریب، این ڈی اے میں نشستوں کی کشمکش، نتیش–پردھان ملاقات اہم، جے ڈی یو بڑے بھائی کا درجہ چاہتی۔
بہار میں اسمبلی انتخابات کا باضابطہ اعلان تو ابھی باقی ہے لیکن ریاست کی سیاسی فضا میں تیزی آ چکی ہے۔ اپوزیشن اور حکومت، دونوں کی سرگرمیاں زور پکڑ رہی ہیں۔ کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی اور بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو “ووٹر ادھیکار یاترا” کے ذریعے عوام سے براہِ راست رابطے میں ہیں، تو دوسری جانب حکمران قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے کیمپ میں بھی ہلچل تیز ہے۔منگل کے روز مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان پٹنہ پہنچے اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار سے تقریباً دو گھنٹے طویل ملاقات کی۔ اس دوران نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری، جے ڈی یو کے سینئر رہنما سنجے جھا اور مرکزی وزیر للن سنگھ بھی موجود تھے۔ اس اہم ملاقات کے بعد نتیش کمار، سنجے جھا اور للن سنگھ دہلی روانہ ہو گئے، جسے سیاسی حلقے آنے والے انتخابات میں نشستوں کی تقسیم (seat sharing) کی تیاری سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔
اگرچہ جے ڈی یو نے وزیر اعلیٰ کے دہلی دورے کو ذاتی اور طبی بتایا ہے، مگر ان کے ہمراہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا جانا مختلف قیاس آرائیوں کو جنم دے رہا ہے۔ مبصرین یاد دلاتے ہیں کہ 2022 میں جب بی جے پی اور جے ڈی یو کے تعلقات میں تلخی بڑھ رہی تھی، تب بھی پارٹی نے دھرمیندر پردھان کو ہی پٹنہ بھیجا تھا تاکہ بات چیت سے معاملات سلجھائے جائیں۔ اس بار بھی ان کی نتیش سے ملاقات کو سیاسی اہمیت دی جا رہی ہے، خصوصاً اس وقت جب جے ڈی یو این ڈی اے میں “بڑے بھائی” کی حیثیت برقرار رکھنے پر بضد ہے۔مسئلہ اصل میں نشستوں کی تقسیم پر ہے۔ این ڈی اے میں شامل چھوٹی جماعتیں بھی اپنے لیے زیادہ سے زیادہ نشستیں چاہتی ہیں۔ چراغ پاسوان کی پارٹی 40 نشستوں کا مطالبہ کر رہی ہے، جیتن رام مانجھی کی جماعت بھی اتنی ہی سیٹیں چاہتی ہے، جب کہ اوپیندر کشواہا کی پارٹی نے 10 سے 15 نشستوں کا دعویٰ کیا ہے۔ اگر یہ مطالبات مان لیے جائیں تو کل 243 نشستوں میں سے 95 سیٹیں صرف اتحادی جماعتوں کے حصے میں چلی جائیں گی، جس کے بعد بی جے پی اور جے ڈی یو کے لیے محض 148 نشستیں بچیں گی۔ دونوں بڑی جماعتیں کسی صورت 100 سے کم نشستوں پر راضی نہیں۔
ذرائع کے مطابق زیرِ غور فارمولا یہ ہے کہ بی جے پی اور جے ڈی یو کو تقریباً 100 سے 105 سیٹیں ملیں، چراغ پاسوان کی پارٹی کو 20 سے 25 نشستیں دی جائیں، اور باقی بچی چند سیٹوں سے مانجھی اور کشواہا کو مطمئن کرنے کی کوشش کی جائے۔ این ڈی اے کا ہدف 225 نشستیں جیتنے کا ہے اور اسی کو مدنظر رکھ کر اندرونی سودے بازی جاری ہے۔