غزہ کی زمینی صورتحال خطرناک، اسپتالوں پر حملے،سیکڑوں جاں بحق

اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں انڈونیشین اسپتال کا محاصرہ کر لیا، طبی خدمات معطل، حماس نے جنگ بندی کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش کی ہے۔
غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے کیونکہ اسرائیلی افواج نے شمالی علاقے بیت لاہیا میں قائم انڈونیشین اسپتال کو محاصرے میں لے لیا ہے، جہاں طبی عملہ اور مریض شدید خطرات سے دوچار ہیں۔ حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ فائرنگ کی وجہ سے اسپتال میں نہ تو عملہ پہنچ پا رہا ہے اور نہ ہی دوا و دیگر امدادی سامان کی رسائی ممکن ہے۔اسرائیلی فوج نے ہفتہ کے روز ’عرباتِ جدعون‘ کے نام سے ایک نیا آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ کارروائیاں اس وقت ہو رہی ہیں جب دوحہ میں جاری مذاکرات کے دوران حماس نے ایک ممکنہ معاہدے کی پیشکش کی ہے، جس کے تحت 60 روز کی جنگ بندی کے بدلے نو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔
غزہ کے شمال میں قائم تینوں بڑے اسپتال اس وقت مکمل طور پر ناکارہ ہو چکے ہیں، جب کہ جمعرات سے اب تک کم از کم 300 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں ہسپتالوں اور پناہ گزین کیمپوں پر حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔فلسطینی حکام نے بتایا کہ ہفتے کے دن بیت لاہیا، جبالیہ کیمپ اور جنوبی شہر خان یونس سمیت کئی علاقوں میں شدید بمباری ہوئی ہے۔ مارچ میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں تیزی آ چکی ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
اسرائیلی افواج کا دعویٰ ہے کہ ان کی موجودہ کارروائیوں کا مقصد یرغمالیوں کی بازیابی، حماس کو شکست دینا اور جنگ کے تمام طے شدہ اہداف حاصل کرنا ہے۔ادھر امدادی تنظیمیں خبردار کر رہی ہیں کہ غزہ میں انسانی صورتحال نہایت ابتر ہو چکی ہے، کیونکہ پچھلے دس ہفتوں سے اسرائیل نے خوراک، پانی اور طبی امداد کی رسد بند کر رکھی ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کے بڑے حصوں پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے، آبادی کو جنوبی علاقوں میں منتقل کرنے اور حماس کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے لیے وسیع فوجی کارروائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے پانچ مئی کو کہا کہ اسرائیل غزہ میں مکمل زمینی آپریشن کی تیاری میں مصروف ہے۔
اس تمام تناظر میں، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ مشرق وسطیٰ کے دورے، خصوصاً سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات میں ان کی سفارتی سرگرمیوں کو بھی اہم قرار دیا جا رہا ہے، جن کے فوراً بعد اسرائیلی کارروائیوں میں شدت دیکھی گئی ہے۔