سربیا کی پارلیمنٹ میں بغاوت کا منظر، اپوزیشن کا دھواں دھار حملہ

سربیا کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کے گولے پھینکے، جس سے ایوان میں افراتفری مچ گئی۔ احتجاجی مظاہرے طلبہ کی حمایت میں کیے گئے، جبکہ ہنگامہ آرائی کے دوران دو ارکان پارلیمنٹ زخمی ہوئے۔
سربیا کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن ارکان نے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف شدید احتجاج کیا اور ایوان میں ایک کے بعد ایک کئی اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کے گولے پھینک دیے، جس سے پارلیمانی سیشن میں شدید افراتفری پھیل گئی۔ اس دوران ہاتھا پائی کے مناظر بھی دیکھنے کو ملے۔
منگل کے روز پارلیمانی اجلاس کی براہ راست نشریات میں دکھایا گیا کہ اپوزیشن ارکان نے حکومت کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں دھوئیں کے گولے پھینکے، جس سے پورے ایوان میں کالا اور گلابی دھواں پھیل گیا۔ اپوزیشن ارکان حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والے طلبہ کی حمایت میں احتجاج کر رہے تھے۔
چار ماہ قبل سربیا میں ایک ریلوے اسٹیشن کی چھت گرنے سے 15 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد حکومت کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے، جو اب حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔
پارلیمانی اجلاس کے دوران جب سربین پروگریسو پارٹی (SNS) کی قیادت میں حکمراں اتحاد نے سیشن کے ایجنڈے کی منظوری دی تو کچھ اپوزیشن رہنما اپنی نشستوں سے اٹھ کر پارلیمنٹ کے اسپیکر کی جانب بڑھے، جس پر سیکیورٹی گارڈز سے ان کی ہاتھا پائی ہوگئی۔ اسی دوران کچھ اپوزیشن ارکان نے اسموک گرینیڈ اور آنسو گیس کے گولے پھینکے، جس سے پارلیمنٹ کی عمارت دھوئیں میں ڈوب گئی۔
اسپیکر اینا برنابچ کے مطابق اس ہنگامے میں دو ارکانِ پارلیمنٹ زخمی ہوئے، جن میں حکومتی جماعت SNS کی رکن جیسمنہ اوبرادووک کو فالج کا حملہ ہوا اور ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ اسپیکر نے اجلاس کے دوران کہا، “پارلیمنٹ اپنا کام جاری رکھے گی اور سربیا کا دفاع کرے گی۔”
منگل کے روز پارلیمنٹ میں سربیا کی یونیورسٹیوں کے لیے فنڈنگ میں اضافے سے متعلق ایک قانون منظور کیا جانا تھا، جس کے لیے سربیائی طلبہ دسمبر سے مظاہرے کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، اجلاس میں وزیرِاعظم مِلوس ووسی وِک کے استعفے پر بھی بحث ہونی تھی، مگر حکمراں جماعت نے سیشن کے ایجنڈے میں کچھ متنازع معاملات شامل کر دیے، جس پر اپوزیشن شدید مشتعل ہوگئی۔