پسند کی شادی کی سزا:باغپت میں لڑکی غیرت کے نام پر قتل

باغپت میں پسند کی شادی کی خواہش پر لڑکی کو اس کے گھر والوں نے گلا گھونٹ کر قتل کیا، لاش جلا کر شواہد مٹائے، پولیس نے دو افراد کو گرفتار کر لیا۔
اتر پردیش کے ضلع باغپت سے ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں مختلف ذات سے تعلق رکھنے والے لڑکے سے شادی کی خواہش پر ایک نوجوان لڑکی کو اس کے اپنے ہی گھر والوں نے قتل کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق لڑکی کو گلا گھونٹ کر مارا گیا اور پھر اس کی لاش کو جلا کر شواہد مٹانے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے اس ہولناک واردات کے الزام میں لڑکی کے والد، والدہ، بھائی اور کزن (پھوپھی زاد بہن) کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے، جب کہ دو افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔
یہ واقعہ باغپت کے بڑوت علاقے کے ایک گاؤں میں پیش آیا۔ یہاں کی رہائشی شیوانی نامی لڑکی اور اس کے پڑوسی انکت کے درمیان طویل عرصے سے محبت کا رشتہ تھا۔ دونوں نے خاندان کے مخالفت کے باوجود اپنی پسند سے شادی کا فیصلہ کیا، لیکن خاندان والوں کو ان کی یہ آزادی قبول نہ تھی۔پولیس ذرائع کے مطابق، اہل خانہ نے رات کے وقت سازش کے تحت شیوانی کا گلا گھونٹا اور پھر اس کی لاش کو جلا کر یمنا دریا میں راکھ بہا دی۔ جب انکت کو اس واقعے کی خبر ملی تو وہ خوفزدہ ہو گیا اور فوراً پولیس ہیلپ لائن 112 پر فون کر کے اپنی جان کو لاحق خطرے سے آگاہ کیا۔
انکت کا کہنا ہے کہ شیوانی نے موت سے پہلے ایک خط لکھا تھا جس میں اس نے واضح طور پر اپنی جان کو خطرہ بتایا تھا اور اپنے اہل خانہ کے کئی افراد کے نام بھی ذکر کیے تھے۔ اس کے مطابق، انکت کا تعلق پرجاپتی برادری سے ہے جب کہ شیوانی کا تعلق کَشیپ برادری سے تھا اور یہی ذات کا فرق دونوں کے رشتے میں رکاوٹ بنا۔انکت نے بتایا کہ وہ اور شیوانی ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے اور شادی کرنا چاہتے تھے لیکن شیوانی کے خاندان کو یہ رشتہ منظور نہ تھا۔ اس نے الزام لگایا کہ شیوانی کے قتل کے بعد اب اس کی اور اس کے اہل خانہ کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہے۔
پولیس نے انکت کی اطلاع پر گاؤں میں تحقیقات کیں اور دورانِ تفتیش لڑکی کے والدین نے قتل اور لاش کو جلانے کا اعتراف کر لیا۔ اس واقعے کے بعد گاؤں میں سنسنی پھیل گئی ہے۔ پولیس نے سوشل میڈیا کے ذریعے اطلاع دی ہے کہ دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور باقی ملزمان کی تلاش جاری ہے۔ فی الحال علاقے میں امن و امان قائم ہے اور معاملے کی گہرائی سے تفتیش جاری ہے۔