ٹرمپ حکومت کا نیا منصوبہ

ٹرمپ انتظامیہ DOGE کی بچت کا 20٪ حصہ، یعنی تقریباً 400 بلین ڈالر، 2026 میں ٹیکس دہندگان میں تقسیم کرنے پر غور کر رہی ہے، جس سے ہر خاندان کو 5000 ڈالر مل سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، بچت کا 20٪ حصہ حکومتی قرضوں کی ادائیگی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
ڈونالڈ ٹرمپ کی حکومت نے ایک نئے منصوبے پر غور شروع کر دیا ہے، جس کے تحت امریکی شہریوں میں 400 بلین امریکی ڈالر تقسیم کیے جا سکتے ہیں۔ یہ رقم سرکاری محکمے DOGE کی بچت کا 20 فیصد حصہ ہوگی، جو 2026 میں اس کے ختم ہونے کے بعد عوام کو دی جا سکتی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق، اس منصوبے کے تحت ہر ٹیکس ادا کرنے والے امریکی خاندان کو 5000 امریکی ڈالر کا چیک دیا جا سکتا ہے، جبکہ بچت کا مزید 20 فیصد حصہ حکومتی قرض کی ادائیگی میں استعمال ہوگا۔
یہ تجویز کاروباری شخصیت جیمز فش بیک کی طرف سے آئی، جنہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک تفصیلی رپورٹ شیئر کی تھی۔ اس پر ایلون مسک نے بھی ردعمل دیا اور کہا کہ وہ صدر ٹرمپ سے اس پر بات کریں گے۔ ٹرمپ نے ایک بین الاقوامی اجلاس میں اس منصوبے کو ایک “نئی سوچ” قرار دیا اور کہا کہ وہ امریکی عوام کو اس سے فائدہ پہنچانے کے لیے غور کر رہے ہیں۔
DOGE کے مطابق، اس منصوبے کے تحت سرکاری اخراجات میں کمی لائی جا رہی ہے، غیر ضروری سرکاری معاہدے ختم کیے جا رہے ہیں اور ملازمتوں میں بھی کٹوتی کی جا رہی ہے، جس سے اب تک 55 بلین ڈالر کی بچت ہو چکی ہے۔ تاہم، اس دعوے پر سوالات بھی اٹھ رہے ہیں، کیونکہ جاری کردہ ڈیٹا سے معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ تر بچت چھوٹے معاہدے ختم کرنے سے ہوئی ہے۔
اس پالیسی کے تحت ہزاروں سرکاری ملازمین کی نوکریاں ختم کی جا چکی ہیں، جبکہ کئی حکومتی پروگرام بند کر دیے گئے ہیں۔ اس حوالے سے ٹرمپ نے ایک بیان میں بھارت کا بھی ذکر کیا اور سوال اٹھایا کہ امریکہ اسے 21 ملین ڈالر کی امداد کیوں دے رہا ہے، جب کہ بھارت کے پاس پہلے ہی بہت زیادہ پیسہ موجود ہے۔