خبرنامہ

حضرت مجمع البحرین کا پہلا سالانہ عرس سادگی کے ساتھ اختتام پذیر

رسمِ اجرا کی تصویر

حضرت مجمع البحرین مفتی شاہ محمد عبید الرحمٰن رشیدی رحمۃ اللہ علیہ کا پہلا سالانہ عرس خانقاہِ عالیہ طیبیہ معینیہ میں سادگی سے اختتام پذیر ہوا، جس میں حضرت کی علمی و روحانی شخصیت پر روشنی ڈالی گئی۔ عرس کے دوران آسی فاؤنڈیشن کی تین کتابوں کی رسمِ اجرا کی گئی اور محفل میں علما اور عقیدت مندوں نے شرکت کی۔

رسمِ اجرا کی تصویر

بنارس: 12 مارچ 2025 کو خانقاہِ عالیہ طیبیہ معینیہ میں حضرت مجمع البحرین رحمۃ اللہ علیہ کا سالانہ عرس مبارک اپنی صوفیانہ روایات اور سادگی کے ساتھ اختتام کو پہنچا۔ حضرت مجمع البحرین رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے عبقری صوفی، مسندِ افتا کے ماہر، اور منطق وفلسفہ کے عظیم عالم تھے۔ عرسِ مبارک کی محفل میں ان کی علمی و روحانی شخصیت پر روشنی ڈالی گئی۔

محفل کی آغاز تلاوتِ قرآن پاک سے ہوا۔ پھر نعت و منقبت پیش کی گئی جن میں حضرت مجمع البحرین کی عظمت کو خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ محفل سے خطاب کرتے ہوئے حضرت مجمع البحرین کے مرید و خلیفہ پروفیسر جمال نصرت( لکھنؤ ) نے ان کی شخصیت پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ حضرت مجمع البحرین کی روحانیت آج بھی ان کے صاحبزادے ڈاکٹر فیض ارشد کی شکل میں ہمارے درمیان موجود ہے۔ پروفیسر جمال نصرت نے حضرت سید طارق علی سبز پوش کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یہ حضرت شہید رحمۃ اللّٰہ علیہ کے بڑے بھائی سید شاہ راشد علی سبز پوش کے پوتے ہیں اور انھیں حضرت مجمع البحرین اور حضرت سید شاہ واصل علی سبز پوش صاحب  کی طرف سے جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت حاصل ہے۔

حضرت مجمع البحرین کے صاحبزادے اور آسی فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر فیض ارشد (دہلی ) نے اپنی تقریر میں کہا کہ حضرت مجمع البحرین کی وفات کے بعد انھیں یہ خدشہ تھا کہ آسی فاؤنڈیشن کا کام رک جائے گا، لیکن اللہ کا شکر ہے کہ آج یہ ادارہ پہلے سے زیادہ فعال ہے۔ انھوں نے بتایا کہ آئندہ سال سے دارالعلوم طیبیہ معینیہ میں  درجہ فضیلت کی بھی تعلیم دی جائے گی، اس کے لیے باصلاحیت اور تجربہ کار اساتذہ کی ضرورت ہوگی۔ ڈاکٹر فیض ارشد نے اپنے مشن اور وژن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ دارالعلوم سے ایسے طلبہ فارغ التحصیل ہوں جو روزگار کے لیے پریشان نہ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ آئی ٹی آئی کے قیام کی کوششیں جاری ہیں، جس کے لیے بنارس کے لوگوں کی خصوصی توجہ درکار ہے۔

 سامعین کی تصویر

مفتی فضیل یٰسینی(پورنیہ )نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت مجمع البحرین کی وفات کے بعد بہت سی محفلیں منعقد ہوئی ہیں، لیکن ان کے کمالات کے تمام پہلوؤں کو ابھی تک بیان نہیں کیا جا سکا ہے۔ شہباز عالم چشتی مصباحی نے حضرت مجمع البحرین کی شخصیت کو بے نظیر قرار دیا۔

حضرت مجمع البحرین کے خلیفہ  مولانا صبغہ اللہ رشیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حضرت مجمع البحرین صوفیانہ روایات کے سخت پابند تھے اور بزرگانِ رشیدیہ کے سچے امین تھے۔ دارالعلوم طیبیہ معینیہ کے پرنسپل مولانا عبدالسلام رشیدی نے حضرت کی سیرت کو شریعتِ مطہرہ کے عین مطابق قرار دیا۔

محفل کے دوران آسی فاؤنڈیشن کی جانب سے  شائع ہونے والی تین کتابوں کی رسمِ اجرا بھی عمل میں آئی۔ تقویم النحو، گنج ارشدی اور صاحبِ عرس کی شخصیت سے متعلق ’یادِ مجمع البحرین‘۔ عرس کے موقعے سے کتابوں کی اشاعت کو اربابِ علم و دانش نے کہا کہ یہ انوکھا خراج ِ عقیدت ہے۔

معروف شاعر ارقم بنارسی، مسعود عبیدی اور عالم بنارسی  نے حضرت مجمع البحرین پر منقبتیں پیش کیں۔ آسی فاؤنڈیشن کے روحِ رواں مولانا ابرار رضا مصباحی نے حضرت مجمع البحرین کی شخصیت کو روشن کرنے والے دور طالب علمی اور سجادگی کے کئی اہم واقعات  بیان کیے اور کہا کہ ان کی ولایت و عظمت کی پیش گوئی ان کے اساتذہ اور مشائخ نے بچپن ہی سے کردی تھی۔

ناظم محفل ڈاکٹر امتیاز سرمد ( اسسٹنٹ پروفیسر راجا سنگھ کالج، سیوان) نے مولانا ابرار رضا مصباحی کی شخصیت اور ان کی علمی کاوشوں کو سراہتے ہوئے انھیں ’’رشیدیات کا انسائیکلوپیڈیا‘‘ قرار دیا۔ صدر مجلس نے تائید کرتے ہوئے فرمایا کہ بالکل صحیح ہے ۔

محفل کا اختتام مولانا سید فاروق عالم مصباحی کی دعا پر ہوا۔

اس کے بعد قل شریف کی محفل منعقد ہوئی۔ خلیفہ مجمع البحرین مولانا نور عالم رشیدی نے قل شریف کی رسوم ادا کیں اور مولانا عبد السلام رشیدی نے شجرہ خوانی کی ۔

قل شریف کی تصویر

محفل میں علما، طلبہ، اور عقیدت مندوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور حضرت مجمع البحرین کی روحانیت اور علم کا اعتراف کیا۔ اس موقع پر مولانا سید غلام ارشد ( کلکتہ)، قاری سید اظہر علی ( کٹیہار)، ڈاکٹر شمس عزیز ( بنارس) فیروز احمد خان ( گورکھپور)، ابو نصر( گورکھپور)، مولانا فخر الحسن( چمپارن) مولانا معراج علی رشیدی ( چمپارن)، حافظ اسماعیل ( ناسک)، ظریف انصاری ،مولانا ضیاء الرحمان رشیدی ( سیوان)،مولانا قاضی مظہر رشیدی، مولانا نثار احمد مصباحی، حافظ فیصل، ماسٹر مظفر امام صدیقی ،حاجی عارف ، حاجی عظیم،ماسٹر اکرم، حافظ غلام مصطفیٰ، حافظ ممتاز، حافظ خیر البشر، معروف الحسن،مولانا محاسن رشیدی، مولانا مدثر رشیدی،مولانا قمر رشیدی، حافظ عبدالصمد نوراعظم،فضل معین وغیرہ جیسی اہم شخصیات کی موجودگی رہی۔یہ محفل حضرت مجمع البحرین کی یاد کو تازہ کرنے اور ان کی تعلیمات کو عام کرنے کا ایک اہم موقع تھا۔

اس موقعے پر آسی فاؤنڈیشن کی کتابوں کا اسٹال لگایا۔ شائقینِ علم و ادب نے بڑے پیمانے پر کتابوں کی خریداری کی۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر