خبرنامہ

امریکہ-بھارت تعلقات میں کشیدگی برقرار

امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں ایک بار پھر تناؤ بڑھ گیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی اور اُن کی ٹیم کے اہم رکن رہنے والے سفارتکار پیٹر نوارو نے نئی دہلی پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے بھارت کو روس کا ’’دھلائی خانہ‘‘ قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق بھارت سستا روسی تیل خرید کر اسے ریفائن کرتا ہے اور پھر عالمی منڈی میں مہنگے داموں فروخت کرتا ہے، جس سے روس کو مالی فائدہ پہنچ رہا ہے اور جنگ کو مزید ہوا مل رہی ہے۔پیٹر نوارو نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ بھارت کو روسی تیل کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق بھارت محض منافع کمانے کے لیے یہ حکمتِ عملی اختیار کر رہا ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ 27 اگست سے امریکہ بھارت پر ثانوی ٹیرف (Secondary Tariffs) نافذ کرنے جا رہا ہے اور اس تاریخ میں توسیع کی گنجائش نہ ہونے کے برابر ہے۔ نوارو نے یہاں تک کہا کہ بھارت اپنے اقدامات کی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ قربتیں بڑھا رہا ہے، جو واشنگٹن کے لیے مزید تشویش کا باعث ہے۔
امریکی سفارتکار نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ امریکہ کو اشیاء بیچ کر ڈالر کماتا ہے اور پھر انہی رقوم سے روسی تیل خریدتا ہے۔ اس کے بعد ریفائنڈ تیل دنیا بھر میں بیچ کر بھاری منافع کمایا جاتا ہے۔ نوارو کے مطابق روس کو یہ پیسہ جنگی سازوسامان کی تیاری میں لگانے کا موقع ملتا ہے، جس کے نتیجے میں امریکی ٹیکس دہندگان پر بوجھ بڑھ جاتا ہے کیونکہ واشنگٹن کو یوکرین کی مزید مدد کرنا پڑتی ہے۔ ان کے الفاظ میں یہ پورا عمل ’’پاگل پن‘‘ ہے۔پیٹر نوارو نے بھارتی تجارتی پالیسیوں کو بھی sk سختی سے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت کے ٹیرف ’’مہاراجہ ٹیرف‘‘ ہیں، جن سے امریکی کاروبار اور مزدور طبقے کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت کی غیر منصفانہ پالیسیاں امریکہ کے ساتھ تجارتی خسارے کو مزید بڑھا رہی ہیں۔ نوارو نے طنزیہ انداز میں یہ بھی کہا کہ “یوکرین میں امن کا راستہ دہلی سے ہو کر جاتا ہے‘‘ اور نئی دہلی کو چاہیے کہ وہ روس کو معاشی طور پر سہارا دینا ترک کرے۔
یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ماسکو میں امریکی اعتراضات کا تفصیلی جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت روسی توانائی کا سب سے بڑا خریدار نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس میدان میں چین اور یورپی ممالک بھارت سے کہیں آگے ہیں۔ جے شنکر نے مزید کہا کہ امریکہ خود کئی برسوں سے بھارت پر زور دیتا رہا ہے کہ توانائی کی عالمی مارکیٹ کو مستحکم کرنے کے لیے روسی تیل خریدنے جیسے اقدامات کیے جائیں۔دوسری جانب، صدر ٹرمپ پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ 27 اگست سے بھارت پر 50 فیصد ٹیرف نافذ ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ تجارتی کشیدگی مزید بڑھتی ہے یا فریقین کے درمیان کسی سطح پر بات چیت کا آغاز ہوتا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر