خبرنامہ

تیجسوی یادو کی نئی حکمتِ عملی، مسلم نمائندگی پر سوالات

بہار کی بدلتی سیاست میں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) طویل عرصے سے ایک مضبوط جماعت کے طور پر موجود ہے۔ اس کی جڑیں مسلم یادو اتحاد یعنی ایم وائے فارمولا میں گہری پیوست ہیں۔ یہی فارمولا پارٹی کی طاقت بھی رہا اور کمزوری بھی، کیونکہ اسی پر حد سے زیادہ انحصار نے پارٹی کے ووٹ شیئر کو تقریباً 30 فیصد تک محدود کر دیا ہے۔2020کے اسمبلی انتخابات میں جب آر جے ڈی نے مہاگٹھ بندھن کے تحت صرف 144 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تو اس کا ووٹ فیصد مزید گھٹ گیا۔ مگر اب جیسے جیسے 2025 کے انتخابات قریب آ رہے ہیں، تیجسوی یادو نے ایک نئی سیاسی حکمتِ عملی اپنائی ہے ۔ ایسی حکمتِ عملی جو پارٹی کو ذات، برادری اور مذہب کے روایتی خول سے نکالنے کی کوشش ہے۔ یہ نئی پالیسی پچھڑے، دلت، اقلیت اور اشرافیہ (پی ڈی اے) کے وسیع اتحاد پر مبنی ہے، جس کا مقصد صرف ووٹ بینک بڑھانا نہیں بلکہ نتیش کمار جیسے تجربہ کار مخالفین کے مضبوط حلقوں میں بھی دراڑ ڈالنا ہے۔نئی فہرست کے مطابق آر جے ڈی نے 2025 کے انتخابات کے لیے 143 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔ اس بار پارٹی نے 36 موجودہ ایم ایل ایز کے ٹکٹ کاٹ دیے ہیں، جنہیں ’’کارکردگی کی بنیاد پر ناکام‘‘ قرار دیا گیا۔ پارٹی میں ایسا قدم شاذونادر ہی دیکھا گیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیجسوی اب وفاداری سے زیادہ کارکردگی کو ترجیح دے رہے ہیں۔
اس مرتبہ آر جے ڈی نے 24 خواتین امیدواروں کو ٹکٹ دیا ہے، جو بہار میں خواتین ووٹرز کی بڑھتی ہوئی سیاسی شمولیت کا مظہر ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2010 سے خواتین کی ووٹنگ شرح مردوں سے زیادہ رہی ہے، اور آج وہ بہار میں سب سے زیادہ متحرک انتخابی قوت بن چکی ہیں۔سماجی توازن کے لحاظ سے پارٹی نے اپنی پالیسی میں واضح تبدیلی کی ہے۔ 52 یادو، 18 مسلمان، 13 کشواہا، 2 کرمی، اور 16 اعلیٰ ذات (راجپوت، بھومیہار، برہمن) امیدواروں کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔ یہ تقسیم بتاتی ہے کہ تیجسوی یادو اپنے والد لالو پرساد یادو کی ذات پات پر مبنی سیاست سے ہٹ کر ایک وسیع البنیاد اتحاد تشکیل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم، اس بار ایک بات خاص طور پر قابلِ ذکر ہے کہ مسلم آبادی کے اعتبار سے پارٹی نے توقع کے برخلاف کم نشستیں دی ہیں، جس پر سیاسی حلقوں میں سوال اٹھ رہے ہیں۔
پارٹی نے دلتوں کے لیے 20 اور آدی واسیوں کے لیے ایک نشست مختص کی ہے، جبکہ ملاح، تیلّی، کہار اور دیگر انتہائی پسماندہ طبقات کے لیے 21 نشستیں رکھی گئی ہیں۔ یہ تقسیم بہار کے ذات پر مبنی ووٹ بینک کی گہری سمجھ کو ظاہر کرتی ہے۔یہ حکمتِ عملی اگرچہ بہادری اور تجربے کا مظہر ہے، لیکن اس میں خطرات بھی چھپے ہیں۔ پرانے ووٹرز کے ناراض ہونے کا اندیشہ ہے، خاص طور پر وہ طبقہ جو طویل عرصے سے پارٹی کے ساتھ وفاداری نبھاتا آیا ہے۔ مزید یہ کہ 36 سابق ارکان اسمبلی کے ٹکٹ کاٹے جانے سے اندرونی بغاوت کے امکانات بھی پیدا ہو گئے ہیں۔باوجود اس کے، تیجسوی یادو اپنی سیاسی راہ پر پُرعزم دکھائی دیتے ہیں۔ ان کا مقصد صرف اقتدار نہیں بلکہ ایک ایسی سیاسی کہانی لکھنا ہے جو ذات، مذہب اور روایت کی دیواروں سے آزاد ہو۔ اگر ان کی یہ نئی سمت کامیاب ہوتی ہے تو نہ صرف آر جے ڈی کی قسمت بدل سکتی ہے بلکہ بہار کی سیاست کا چہرہ بھی ہمیشہ کے لیے تبدیل ہو سکتا ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر