خبرنامہ

تیجسوی یادو بہار مہاگٹھ بندھن کا سی ایم امیدوار مقرر

بہار اسمبلی انتخابات کے لیے بننے والے مہاگٹھ بندھن میں اب بڑی سیاسی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ کانگریس نے آخرکار تیجسوی یادو کے نام پر مہر لگا دی ہے اور انہیں باضابطہ طور پر وزیراعلیٰ کا امیدوار قرار دے دیا ہے۔ اسی کے ساتھ وی آئی پی پارٹی کے سربراہ مکیش سہنی کو ڈپٹی وزیراعلیٰ کا چہرہ بنایا گیا ہے۔یہ فیصلہ ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب کافی عرصے سے کانگریس تیزسوی کے نام پر آمادہ نہیں تھی۔ راہل گاندھی نے بھی اپنی “ووٹرس حقوق یاترا” کے دوران اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی تھی۔ تاہم، آر جے ڈی (راشٹریہ جنتا دل) نے سیاسی حالات کا انتظار کیا اور ووٹنگ سے چند ہفتے پہلے ایسا قدم اٹھایا کہ کانگریس کو اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کرنا پڑی۔دوسری جانب نتیش کمار کی قیادت میں این ڈی اے اتحاد پوری طرح متحد ہو کر انتخابی میدان میں اتر چکا ہے، جب کہ مہاگٹھ بندھن کے اندر سیٹوں کی تقسیم اور امیدواروں کے اعلان پر طویل تنازع چل رہا تھا۔ اس اختلاف کی وجہ سے کئی نشستوں پر خود مہاگٹھ بندھن کے اتحادی آپس میں مقابلہ کرتے دکھائی دیے۔
کانگریس نے حالات کو سنبھالنے کے لیے اشوک گہلوت کو بہار بھیجا، جنہوں نے لالو پرساد یادو اور تیجسوی یادو سے ملاقات کر کے کئی مہینوں سے چلے آ رہے سیاسی تنازعات ختم کرنے کی کوشش کی۔ گہلوت کے کردار کے نتیجے میں آخرکار کانگریس ہائی کمان نے تیزسوی یادو کے نام پر رضامندی ظاہر کر دی۔گہلوت نے تسلیم کیا کہ بہار میں کانگریس اکیلے سیاسی میدان میں کامیاب نہیں ہو سکتی، اس لیے آر جے ڈی کی قیادت میں رہ کر ہی این ڈی اے سے مؤثر مقابلہ ممکن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ تیزسوی کے قد و اثر کے برابر کوئی دوسرا رہنما اتحاد میں موجود نہیں، اس لیے ان کی قیادت میں انتخاب لڑنا ہی بہتر حکمتِ عملی ہے۔ذرائع کے مطابق، کانگریس قیادت کو یہ احساس ہوا ہے کہ مرکزی و ریاستی حکومتوں کی جانب سے خواتین کو روزگار کے لیے دی جانے والی نقد مالی امداد جیسی اسکیموں نے عوام پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کانگریس نے ذات پات کی بنیاد پر سیاسی توازن قائم کرنے کی حکمتِ عملی اپنائی ہے۔ تیزسوی یادو کو وزیرِاعلیٰ اور مکیش سہنی کو ڈپٹی سی ایم بنا کر کانگریس اور آر جے ڈی نے ایک نئی سوشل انجینئرنگ پیش کی ہے۔
اس منصوبے کے تحت اتحاد کا مقصد یادو (14%)، مسلمان (18%) اور ملاح و پسماندہ طبقات (تقریباً 6%) کو ایک پلیٹ فارم پر لانا ہے، تاکہ ووٹ بینک کو مستحکم کیا جا سکے۔ آر جے ڈی کا موقف ہے کہ 2020 کی طرح کی غلطی اس بار نہیں دہرائی جائے گی، بلکہ اقلیتوں، پسماندہ طبقات اور نوجوان ووٹروں کو ایک متحد سیاسی قوت کے طور پر سامنے لایا جائے گا۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر