ٹرمپ کی نئی دھمکی پر تہران کا سخت ردعمل

ٹرمپ نے ایران کو نیوکلیئر ڈیل پر مجبور کرنے کی دھمکی دی، مگر تہران نے براہ راست مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے امریکی دباؤ کو مسترد کر دیا۔
امریکہ اور ایران کے درمیان تعلقات ہمیشہ سے کشیدہ رہے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ نیوکلیئر ڈیل پر اتفاق نہیں کرتا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ این بی سی نیوز کے مطابق، ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر ایران معاہدہ نہیں کرتا تو امریکہ ایسی بمباری کرے گا جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہوگی، اس کے ساتھ ساتھ سخت معاشی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔
مارچ میں، ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو خط لکھ کر خبردار کیا تھا کہ تہران کو یا تو مذاکرات کے لیے تیار ہونا پڑے گا یا فوجی تصادم کے لیے۔ ایران نے اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ صدر مسعود پیزشکیان کی جانب سے آیت اللہ خامنہ ای کو بھیجے گئے خط میں واضح کیا گیا کہ تہران امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کرے گا۔ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر قالیباف نے کہا کہ اگر امریکہ نے ایران کو دھمکایا تو اسے بھی سمجھ لینا چاہیے کہ وہ ایک بارود کے ڈھیر پر بیٹھا ہے، اور کسی بھی حملے کے نتیجے میں امریکہ اور اس کے اتحادی خطے میں عدم تحفظ کا شکار ہو جائیں گے۔
2018 میں، امریکہ نے جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی اور “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی اپناتے ہوئے ایران پر سخت پابندیاں عائد کر دیں۔ یہ پابندیاں نہ صرف ایران بلکہ ان تمام ممالک اور کمپنیوں پر بھی لاگو ہوئیں جو ایران کے ساتھ تجارت کر رہے تھے، جس کے نتیجے میں تہران کو عالمی مالیاتی نظام سے الگ کر دیا گیا۔ اپریل 2021 میں، آسٹریا کے ویانا میں جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے مذاکرات شروع ہوئے، مگر اگست 2022 کے بعد کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہوئی۔
امریکہ نے اسرائیل کو ایران اور اس کے حامی گروہوں کے خلاف کارروائی کا اختیار دے دیا ہے، اور اب اسرائیل کو اس کے لیے امریکہ سے اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں۔ اس فیصلے کے ساتھ، ٹرمپ نے ایران کے خلاف جنگ کے دروازے کھول دیے ہیں اور آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف محاذ آرائی کا واضح اشارہ دے دیا ہے۔ ایران پر امریکی دباؤ کے باوجود، تہران اپنی پوزیشن پر قائم ہے۔ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ٹرمپ کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے کہا کہ ایران دھمکیوں کے ذریعے مذاکرات پر مجبور نہیں ہوگا۔