کابل میں طالبان کا جدید نگرانی نظام

طالبان نے کابل میں 90 ہزار کیمروں پر مشتمل جدید نگرانی نظام متعارف کرایا، جس کے ذریعے شہریوں کی نقل و حرکت پر سخت نظر رکھی جا رہی ہے۔ حکام اسے سیکیورٹی بہتری کا اقدام قرار دے رہے ہیں، جب کہ ناقدین اسے آزادی سلب کرنے اور مخالفین کو دبانے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔
کابل میں طالبان نے جدید نگرانی نظام متعارف کرایا ہے، جس کے تحت 90 ہزار کیمروں کے ذریعے 60 لاکھ شہریوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ طالبان حکام کا کہنا ہے کہ اس سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی، جب کہ انسانی حقوق کے کارکنان اسے شہری آزادی پر قدغن قرار دے رہے ہیں۔
طالبان کا یہ نظام چہرے کی شناخت (فیشل ریکگنیشن) سے لیس ہے اور مشتبہ افراد پر فوری کارروائی ممکن بناتا ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نگرانی سے جرائم میں 30 فیصد کمی آئی ہے، تاہم اس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔
نظام کی مالی لاگت میں عوام کو بھی شامل کیا جا رہا ہے، بعض شہریوں کے مطابق ان سے زبردستی رقم وصول کی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اس پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں کہ یہ نظام طالبان مخالفین، خواتین اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔