سپریم کورٹ کا دہلی-این سی آر میں آوارہ کتوں سے متعلق بڑا حکم

سپریم کورٹ نے دہلی-این سی آر آوارہ کتوں پر حکم دیا؛ صحت مند کتوں کو علاقہ میں چھوڑو، ریبیز والے شیلٹر میں رکھو، این جی اوز ڈپازٹ دیں۔
سپریم کورٹ نے دہلی اور این سی آر کے آوارہ کتوں کے حوالے سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے پچھلی ہدایت میں ترمیم کر دی ہے۔ اس سے پہلے دو ججوں پر مشتمل بینچ نے یہ حکم دیا تھا کہ تمام آوارہ کتوں کو شیلٹر ہومز میں رکھا جائے۔ تاہم اب تین ججوں پر مشتمل بینچ نے واضح کیا ہے کہ جن کتوں کو پکڑا گیا ہے انہیں اسی علاقے میں دوبارہ چھوڑا جائے جہاں سے انہیں لایا گیا تھا۔عدالت نے ساتھ ہی یہ بھی وضاحت کی کہ اگر کوئی کتا ریبیز سے متاثر ہے یا اس کے بیمار ہونے کا خدشہ ہے تو ایسے کتوں کو آزاد نہیں کیا جائے گا۔ ان کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان کا عقیم (نس بندی) اور ویکسینیشن ضرور کیا جائے لیکن انہیں واپس عوامی مقامات پر نہیں چھوڑا جائے گا۔
بینچ نے شہری انتظامیہ کو ہدایت دی کہ آوارہ کتوں کے لیے مخصوص مقامات پر کھانے پینے کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ وہ کھانے کے لیے ادھر اُدھر نہ بھٹکیں۔ عدالت کا کہنا تھا کہ آوارہ کتوں کا مسئلہ صرف دہلی تک محدود نہیں بلکہ پورے ملک میں موجود ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے ایک منظم حکمت عملی کی ضرورت ہے۔عدالت نے یہ بھی طے کیا کہ آوارہ کتوں کو عوامی مقامات جیسے پارکوں یا سڑکوں پر کھانا کھلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ مختلف ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ میں آوارہ کتوں کے بارے میں کئی درخواستیں زیرِ سماعت ہیں، اس لیے سبھی معاملات کو سپریم کورٹ میں منتقل کیا جائے تاکہ ایک حتمی فیصلہ کیا جا سکے۔
عدالت نے این جی اوز اور کتا پرست افراد کو بھی متنبہ کیا کہ اگر وہ اس معاملے کی سماعت میں شریک ہونا چاہتے ہیں تو انہیں مقررہ رقم عدالت کی رجسٹری میں جمع کرانی ہوگی۔ ہدایت کے مطابق، جو بھی فرد یا ادارہ اس مقدمے میں فریق بننا چاہتا ہے اسے سات دن کے اندر اندر رجسٹری میں رقم جمع کرنی ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ ہر فرد کو کم از کم پچیس ہزار روپے اور ہر این جی او کو دو لاکھ روپے بطور ڈپازٹ جمع کرنا لازمی ہوگا۔ اگر یہ شرط پوری نہ کی گئی تو ایسے افراد یا اداروں کو سماعت کا حصہ بننے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
سپریم کورٹ نے مزید کہا کہ آوارہ کتوں کی آبادی، ان کی صحت اور عوامی سلامتی تینوں پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع فیصلہ کیا جائے گا۔ عدالت نے کیس کی اگلی سماعت آٹھ ہفتے بعد مقرر کر دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں آوارہ کتوں کے مسئلے پر ایک نیا قانونی فریم ورک سامنے آنے کی امید کی جا رہی ہے۔