سپریم کورٹ نے دیوالی پر گرین پٹاخوں کی مشروط اجازت دی

سپریم کورٹ نے دیوالی پر 18 سے 21 اکتوبر تک مخصوص اوقات میں گرین پٹاخوں کی مشروط اجازت اور آن لائن فروخت پر پابندی دی۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دیوالی کے موقع پر گرین پٹاخوں کے محدود استعمال کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر پٹاخوں پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے تو غیر قانونی اور مضرِ صحت روایتی پٹاخوں کی اسمگلنگ بڑھنے کا خدشہ ہے، جو ماحول کے لیے کہیں زیادہ نقصان دہ ہیں۔ اسی لیے عدالت نے ایک متوازن فیصلہ لیتے ہوئے 18 سے 21 اکتوبر کے درمیان گرین پٹاخوں کے استعمال کی مشروط اجازت دی ہے۔عدالتی حکم کے مطابق، دیوالی سے ایک دن پہلے اور دیوالی کے دن پٹاخے صرف دو وقت جلائے جا سکیں گے — صبح 6 سے 7 بجے تک اور رات 8 سے 10 بجے تک۔ آن لائن فروخت کی مکمل ممانعت ہوگی، جب کہ صرف مخصوص مقامات پر ہی ان کی خرید و فروخت ممکن ہوگی۔
چیف جسٹس بی آر گوئی نے کہا کہ عدالت نے ماحولیات، عوامی جذبات اور صنعت سے وابستہ لوگوں کے روزگار کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہمیں ایک ایسا راستہ اختیار کرنا ہوگا جو نہ ماحول کو نقصان پہنچائے اور نہ ہی کسی طبقے کے روزگار پر اثر ڈالے۔‘‘عدالت نے کئی شرائط بھی عائد کی ہیں۔ صرف وہی مینوفیکچرر گرین پٹاخے تیار کر سکیں گے جنہیں نیشنل انوائرمنٹل انجینئرنگ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (NEERI) اور پٹرولیم اینڈ ایکسپلوسِو سیفٹی آرگنائزیشن (PESO) کی منظوری حاصل ہو۔ فروخت صرف ان جگہوں پر ممکن ہوگی جنہیں حکومت نے منظور کیا ہے، اور صرف نیری سے تصدیق شدہ گرین پٹاخے ہی جلانے کی اجازت ہوگی۔
نیری کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مارکیٹ سے نمونے لے کر ان کی جانچ کرے، جب کہ کسی بھی خلاف ورزی پر دکانداروں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ دہلی این سی آر کے باہر سے کوئی بھی پٹاخہ لانے یا بیچنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جعلی گرین پٹاخے پکڑے جانے کی صورت میں متعلقہ لائسنس فوراً منسوخ کر دیا جائے گا۔عدالت نے مزید ہدایت دی کہ گرین پٹاخوں کے کیو آر کوڈ آن لائن ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گے تاکہ عوام جعلی مصنوعات سے بچ سکیں۔ سپریم کورٹ کی خصوصی ٹیم گرین پٹاخہ سازوں کے کارخانوں کا باقاعدہ معائنہ کرے گی۔چیف جسٹس نے کہا کہ پچھلے چھ برسوں میں گرین پٹاخوں کے استعمال سے آلودگی میں نمایاں کمی آئی ہے، حالاں کہ کووڈ کے دوران پابندیوں کے باوجود مجموعی فضائی معیار میں بہتری کی رفتار محدود رہی۔ اس فیصلے سے توقع ہے کہ دیوالی کی خوشیوں اور ماحولیات کے تحفظ کے درمیان ایک بہتر توازن قائم ہو سکے گا۔