سپریم کورٹ کا یوپی پولیس پر سخت اظہارِ برہمی

سپریم کورٹ نے یوپی میں سول معاملات کو مجرمانہ مقدمات میں بدلنے پر ناراضی ظاہر کی اور ڈی جی پی و تفتیشی افسر سے دو ہفتے میں وضاحت طلب کی۔
سپریم کورٹ نے گریٹر نوئیڈا میں پیسوں کے لین دین کے ایک معاملے کو سول کے بجائے فوجداری مقدمہ بنانے پر اتر پردیش پولیس پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔ درخواست گزار نے الزام لگایا کہ پولیس نے رشوت لے کر معاملے کو فوجداری رنگ دیا۔چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے کہا کہ اتر پردیش میں روزانہ سول نوعیت کے تنازعات کو مجرمانہ مقدمات میں بدلا جا رہا ہےجو قانون کی مکمل خلاف ورزی اور نظام انصاف کا مذاق ہے۔ انھوں نے کہا کہ صرف رقم کی ادائیگی نہ کرنا جرم نہیں بن سکتا۔
عدالت نے یوپی کے ڈی جی پی اور متعلقہ تفتیشی افسر کو دو ہفتے میں حلف نامہ جمع کرانے کا حکم دیا ہے اور اس دوران ایک کیس میں مجرمانہ ٹرائل روک دیا ہے۔ عدالت نے خبردار کیا کہ آئندہ ایسے معاملات میں پولیس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ تاہم، عدالت نے واضح کیا کہ چیک باؤنس کے مقدمات (دفعہ 138 این آئی ایکٹ) پر کارروائی جاری رہے گی۔چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکلا سول دائرہ اختیار کو بالکل نظر انداز کر رہے ہیں، جو انتہائی تشویشناک بات ہے۔