مدرسہ حقانیہ میں خودکش دھماکہ

نوشہرہ میں دارالعلوم حقانیہ کی جامع مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں مولانا حامد الحق سمیت چار افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔ پولیس نے واقعے کو خودکش حملہ قرار دے کر تحقیقات شروع کردی، جبکہ خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔
نوشہرہ: دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کی جامع مسجد میں جمعہ کے روز ایک خودکش دھماکے کے نتیجے میں جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا حامد الحق سمیت چار افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔

ریسکیو 1122 کے مطابق، دھماکے کی اطلاع ملتے ہی 6 ایمبولینسز اور میڈیکل ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا۔ دھماکے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ڈی پی او نوشہرہ کے مطابق، ابتدائی تحقیقات میں دھماکا خودکش حملہ معلوم ہوتا ہے جس میں مولانا حامد الحق کو نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کے بعد نوشہرہ اور پشاور کے تمام بڑے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ انہوں نے مولانا حامد الحق اور دیگر شہداء کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور اس واقعے کو اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کی سازش قرار
دیا۔

دارالعلوم حقانیہ کی بنیاد 23 ستمبر 1947 کو مولانا عبدالحق نے رکھی تھی، جو تقسیم ہند سے قبل دارالعلوم دیوبند میں استاد تھے۔ یہ مدرسہ افغانستان میں روس کے خلاف کارروائیوں کے حوالے سے اہم کردار ادا کر چکا ہے۔
واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں اور علاقے میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔