سودرشن چکر مشن: بھارت کا 2035 تک ناقابلِ تسخیر دیسی دفاعی حصار

وزیرِاعظم مودی نے 2035 تک دیسی “سودرشـن چکر” دفاعی نظام بنانے کا اعلان کیا، جو فوجی، شہری اور مذہبی مقامات کو محفوظ رکھے گا۔
نظام ہوگا جو ملک کو ایک مکمل دفاعی حصار فراہم کرے گا۔ اس منصوبے کا مقصد نہ صرف فوجی اور اسٹریٹیجک تنصیبات کو محفوظ بنانا ہے بلکہ شہری علاقوں، مذہبی مقامات اور اہم تنصیبات کو بھی دشمن کے حملوں سے بچانا ہے۔وزیرِ اعظم کے مطابق یہ مشن 2035 تک مکمل ہوگا اور اس میں استعمال ہونے والی ساری ٹیکنالوجی اور آلات بھارت میں ہی تیار کیے جائیں گے۔ اس سسٹم کو اس انداز میں ڈیزائن کیا جائے گا کہ یہ دشمن کے کسی بھی میزائل یا ڈرون حملے کو نہ صرف ناکام بنائے بلکہ اس کا جواب کئی گنا زیادہ طاقت سے دے سکے۔ اس میں ایسی ٹیکنالوجی شامل ہوگی جو مستقبل میں ہونے والے ممکنہ خطرات کا پہلے سے اندازہ لگا کر بہتر حکمت عملی اختیار کرے گی۔ مودی نے اسے “پلس ون اسٹریٹجی” کہا، یعنی ہر حالت میں دشمن سے ایک قدم آگے رہنا۔
وزیرِ اعظم نے بھگوان شری کرشن کے اساطیری ہتھیار سودرشـن چکر کا حوالہ دیا، جو ہمیشہ اپنے نشانے کو درست طریقے سے لگاتا تھا اور واپس آجاتا تھا۔ مودی کا کہنا تھا کہ اسی سے متاثر ہو کر یہ منصوبہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ایک ایسا دفاعی نظام بنایا جا سکے جو ہر حملے کا مؤثر جواب دے اور خودکار طور پر بار بار استعمال ہو سکے۔اس نظام کو اسرائیل کے “آئرن ڈوم” سے ملتا جلتا تصور کیا جا رہا ہے، تاہم مودی نے دعویٰ کیا کہ بھارت کا یہ منصوبہ اس سے بھی زیادہ جدید ہوگا۔ یہ نظام بڑے شہروں جیسے دہلی اور ممبئی کے ساتھ ساتھ سرحدی علاقوں، ریلوے اسٹیشنز، میٹرو نیٹ ورک، پلوں اور سرنگوں تک پھیلایا جائے گا۔ یہ نہ صرف جنگ کے وقت بلکہ امن کے دوران بھی ایک مستقل حفاظتی ڈھال کے طور پر کام کرے گا۔
مودی نے یاد دلایا کہ “آپریشن سندور” کے دوران بھارت نے ایس-400، پیناکا اور آکاش میزائل سسٹم کی مدد سے دشمن کے ہر حملے کو ناکام بنایا تھا۔ اب مقصد یہ ہے کہ اس سے بھی زیادہ طاقتور اور مکمل طور پر دیسی دفاعی نظام تیار کیا جائے۔ اس منصوبے میں تحقیق، تیاری اور پیداوار سب بھارت کے اندر ہوگی، اور نوجوان انجینئرز اور سائنسدان اس میں مرکزی کردار ادا کریں گے۔یہ مشن بھارت کی دفاعی حکمتِ عملی میں ایک بڑا قدم سمجھا جا رہا ہے، جو ملک کے ہر شہری کو مزید محفوظ بنانے کی سمت میں ایک اہم پیش رفت ہوگی۔