خبرنامہ

ڈرون شکن لیزر کا کامیاب تجربہ

انڈیا نے جدید لیزر ہتھیار کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے، جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں فضائی دفاع کے لیے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے مطابق یہ تجربہ ریاست آندھرا پردیش کے علاقے کرنول میں کیا گیا، جہاں ایک طاقتور لیزر سسٹم کی مدد سے فضا میں پرواز کرتے ہوئے ایک ڈرون کو کامیابی سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا گیا۔ڈی آر ڈی او کے سائنسدانوں نے بتایا کہ اس تجربے میں “ایم کے ٹو” نامی ایک نظام استعمال کیا گیا، جو کہ زمین پر نصب ایک موبائل پلیٹ فارم پر موجود تھا۔ لیزر کی طاقت 30 کلو واٹ بتائی گئی ہے، جس کے ذریعے تقریباً ساڑھے تین کلومیٹر کی بلندی پر موجود ایک فکسڈ ونگ ڈرون کو شعاعوں کی مدد سے گرایا گیا۔ اس تجربے کی ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں ڈرون کو ہدف بنتے اور پھر زمین پر گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ سسٹم “ڈائریکٹڈ انرجی ویپن” کی ایک قسم ہے، جس میں توانائی کو ایک ہی نکتے پر مرکوز کر کے ہدف کو چند لمحوں میں نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ لیزر ہتھیار دشمن کے ڈرونز، ہیلی کاپٹروں، سوارم سسٹمز اور دیگر فضائی اہداف کو فوری طور پر تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انھیں زمینی، بحری اور فضائی پلیٹ فارمز پر نصب کیا جا سکتا ہے، تاہم ان کی تیاری اور مؤثر آپریشن کے لیے نہایت جدید ٹیکنالوجی درکار ہوتی ہے۔ڈی آر ڈی او کے سربراہ ڈاکٹر سمیر وی کامت نے ایک بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو میں کہا کہ یہ تجربہ صرف ایک مظاہرہ تھا، اور اب اگلے مراحل میں اس ٹیکنالوجی کو مزید مؤثر اور کمپیکٹ بنانے پر کام جاری ہے تاکہ اسے جنگی طیاروں اور بحری جہازوں پر نصب کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادارہ ہائی انرجی مائیکروویو اور الیکٹرو میگنیٹک پلس پر مبنی ہتھیاروں پر بھی تحقیق کر رہا ہے، اور مستقبل میں ایسی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جسے وہ “سٹار وارز ٹیکنالوجی” سے تعبیر کرتے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ایک قابل ذکر پیش رفت ہے، مگر دنیا کے دیگر طاقتور ممالک جیسے امریکہ، چین اور روس پہلے ہی 80 سے 100 کلو واٹ تک کے طاقتور لیزر ہتھیار تیار کر چکے ہیں، جنہیں میدان جنگ میں استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت کو ابھی اس مقام تک پہنچنے کے لیے کئی برسوں کی محنت، تجربات اور جدید وسائل کی ضرورت ہے۔
عالمی سطح پر امریکہ، روس، چین، برطانیہ، اسرائیل، جنوبی کوریا اور جاپان جیسے ممالک نے بھی مختلف اقسام کے لیزر ہتھیار تیار کر لیے ہیں، جنھیں خاص طور پر اینٹی ڈرون اور اینٹی میزائل نظام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حالیہ برسوں میں ان ہتھیاروں کی افادیت میں اس وقت زیادہ دلچسپی پیدا ہوئی جب میدان جنگ میں کم قیمت مگر مؤثر ڈرونز کا استعمال بڑھا، جن کا مقابلہ کرنا روایتی میزائل سسٹمز کے ذریعے مہنگا اور پیچیدہ ثابت ہوتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ لیزر ہتھیار نسبتاً سستے اور فوری ردعمل دینے والے ہتھیار ثابت ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ان سینیریوز میں جہاں بیک وقت کئی اہداف کو نشانہ بنانے کی ضرورت ہو۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ان ٹیکنالوجیز کو قابلِ اعتماد اور بڑے پیمانے پر قابلِ عمل بنانے کے لیے ابھی کئی تکنیکی رکاوٹیں عبور کرنا باقی ہیں۔انڈیا کا یہ تجربہ اس کی دفاعی ٹیکنالوجی میں بڑھتی ہوئی خود انحصاری اور مستقبل کی جنگی تیاریوں کی طرف ایک اہم اشارہ ضرور ہے، تاہم اس کو مکمل جنگی ہتھیار میں تبدیل کرنے کے لیے وقت، وسائل اور مسلسل تحقیق ناگزیر ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر