گنجریا ریلوے اسٹیشن بند کیے جانے کی تجویزکے خلاف شدید عوامی ردعمل

توصیف رضا، انظار عالم عرف گبّر اور عتیق سرور عرف پپو کی قیادت میں احتجاجی عرضداشت پیش
گنجریا بازار (21 مئی (آج شام 4 بجے گنجریا بازار کے باشعور نوجوانوں اور مقامی باشندوں نے گنجریا ریلوے اسٹیشن بند کیے جانے کی تجویز کے خلاف بھرپور آواز بلند کرتے ہوئے اسٹیشن ماسٹر گنجریا ریلوے اسٹیشن کے دفتر میں ایک احتجاجی عرضداشت جمع کرائی۔ اس وفد کی قیادت توصیف رضا گنجریا بازار، انظار عالم عرف گبّر رسیا، عتیق سرور عرف پپو گنجریا اور دیگر مقامی افراد نے کی۔عرضداشت میں واضح کیا گیا ہے کہ گنجریا ریلوے اسٹیشن (GEOR) نہ صرف گنجریا بلکہ اس کے اطراف کے درجنوں دیہات مثلاً پاچھو رسیا، آگو ر رسیا، علی گنج، پناسی، پورب پناسی، نہال پور، فارا باڑی، مروا گاؤں، روحیا، قاضی گاؤں، زیرو پانی، سیتل پور، موہنیا، ڈھیکی پارہ، ادی گاڑی اور رتن پور کے لیے سفری و تجارتی لحاظ سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
درخواست دہندگان نے درج ذیل مطالبات پیش کیے ہیں:
1 اسٹیشن بند کرنے کی تجویز کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔
- دہلی (پٹنہ کے راستے سے جانے والی) اور کولکتہ (نیو کوچ بہار اور پھالا کاٹا کے راستے سے آنے والی ) تک کی دو ایکسپریس ٹرینوں کا باقاعدہ اسٹاپ دیا جائے۔
- تمام لوکل، انٹر سیٹی، اور ڈی ای ایم یو ٹرینوں کا اسٹاپ یقینی بنایا جائے۔
- مسافروں کے لیے موزوں ویٹنگ روم تعمیر کیا جائے۔
- صاف ستھرا بیت الخلا اور پینے کے پانی کی سہولت مہیا کی جائے۔
- آر پی ایف اہلکاروں کی رات کی گشت یقینی بنائی جائے تاکہ مسافروں کا تحفظ ممکن ہو۔
- ٹکٹ کاؤنٹر کو 24 گھنٹے فعال رکھا جائے۔
عرضداشت میں اس امر پر زور دیا گیا ہے کہ گنجریا اسٹیشن کی ترقی نہ صرف مقامی سطح پر روزگار اور سہولتوں میں اضافہ کرے گی بلکہ علاقائی معیشت کو بھی نئی سمت دے گی۔اس عرضداشت کی نقول مرکزی وزیر ریلوے، DRM کٹیہار و مالدہ، اسٹیشن ماسٹر الوا باڑی روڈ و کشن گنج جنکشن، رکن پارلیمان کارتک چندر پال و محمد جاوید، ریاستی وزیر محمد غلام ربانی اور رکن اسمبلی چودھری عبد الکریم کو بھی ارسال کی گئیں۔
عوامی نمائندوں اور ذمہ داران سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس حساس مسئلے میں فوری مداخلت کریں اور گنجریا ریلوے اسٹیشن کو بند ہونے سے بچانے کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔
