دہلی کی خطرناک آلودگی پر امیتابھ کانت کی سخت وارننگ

دہلی کی ہوا خطرناک حد تک آلودہ، امیتابھ کانت نے سخت اقدامات، الیکٹرک ٹرانسپورٹ، فضائی کنٹرول اور سرسبز شہر کی ضرورت پر زور دیا۔
نیتی آیوگ کے سابق سی ای او امیتابھ کانت نے دہلی کی بگڑتی ہوئی فضا پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دارالحکومت کی ہوا خطرناک حد تک آلودہ ہو چکی ہے اور اب صرف سخت اور مسلسل کارروائی ہی اس بحران سے نجات دلا سکتی ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے پیغام میں امیتابھ کانت نے لکھا کہ دہلی کے 38 میں سے 36 مانیٹرنگ اسٹیشن “ریڈ زون‘‘ میں ہیں اور کئی اہم علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 400 سے تجاوز کر چکا ہے۔ ان کے مطابق عدالتِ عظمیٰ نے پٹاخے جلانے کے حق کو زندگی اور صاف ہوا میں سانس لینے کے بنیادی حق پر ترجیح دے کر صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہلی بدقسمتی سے اب بھی دنیا کی سب سے زیادہ آلودہ دارالحکومتوں میں شمار ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر لاس اینجلس، بیجنگ اور لندن جیسے بڑے شہر فضائی آلودگی پر قابو پا سکتے ہیں تو دہلی کیوں نہیں؟ امیتابھ کانت کے مطابق اب “زبان یا وعدوں” کا وقت گزر چکا ہے، دہلی کو بچانے کے لیے عملی، سخت اور طویل المدتی اقدامات ناگزیر ہیں۔انہوں نے تجویز دی کہ اس مقصد کے لیے ایک جامع اور مربوط پالیسی بنائی جائے جس میں کسانوں کی طرف سے فصلوں کی باقیات اور بایوماس جلانے پر مکمل پابندی، تھرمل پاور پلانٹس اور اینٹوں کے بھٹوں میں جدید اور صاف ٹیکنالوجی کے استعمال کو لازمی بنایا جائے۔
ان کے مطابق حکومت کو چاہیے کہ 2030 تک تمام ٹرانسپورٹ کو الیکٹرک نظام میں منتقل کرے، تعمیراتی مقامات سے اٹھنے والی گرد و غبار پر سخت کنٹرول کیا جائے، کچرے کی علیحدہ نکاسی اور مکمل ری سائیکلنگ کے نظام کو نافذ کیا جائے، اور دہلی کو ایک سرسبز، پیدل دوست اور پبلک ٹرانسپورٹ پر مبنی شہر کے طور پر ازسرِنو ڈیزائن کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ اقدامات تسلسل کے ساتھ کیے جائیں تو دہلی کو اس سنگین ماحولیاتی بحران سے نکالا جا سکتا ہے۔ تاہم اگر حکومتیں اور عوام فوری طور پر سنجیدگی نہ دکھائیں تو مستقبل میں دہلی کا سانس لینا بھی مشکل ہو جائے گا۔دوسری جانب، دیوالی کے اگلے روز منگل کی صبح دہلی اور این سی آر کے بیشتر علاقوں میں فضا انتہائی آلودہ رہی۔ شہر کے مختلف حصوں میں گہری دھند اور دھوئیں کی چادر دیکھی گئی، جس نے لوگوں کو سانس لینے میں دشواری اور آنکھوں میں جلن جیسے مسائل سے دوچار کر دیا۔ ماہرین کے مطابق اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں شہریوں کی صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔