نیپال میں بادشاہت کی بحالی کا طوفان! کاٹھمنڈو میں شدید جھڑپیں، فوج تعینات

نیپال کے دارالحکومت کاٹھمنڈو میں بادشاہت کی بحالی اور ہندو ریاست کے قیام کے حامی مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں ہوئیں، جس کے دوران کئی عمارتوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ حالات قابو میں رکھنے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا اور نیپالی فوج کو تعینات کر دیا گیا۔
نیپال کے دارالحکومت کاٹھمنڈو میں جمعہ کے روز بادشاہت کی بحالی اور ہندو ریاست کے قیام کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، جس کے باعث شہر میں کشیدگی بڑھ گئی۔ مظاہرین نے کئی گھروں، عمارتوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی، جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس کے شیل داغے اور ربڑ کی گولیاں چلائیں۔ حالات قابو میں رکھنے کے لیے انتظامیہ نے ٹنکونے، سینامنگل اور کوٹیشور کے علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا، جبکہ صورتحال مزید بگڑنے پر نیپالی فوج کو سڑکوں پر تعینات کرنا پڑا۔
مقامی میڈیا کے مطابق، جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب مظاہرین نے سیکیورٹی حصار توڑنے کی کوشش کی اور پولیس پر پتھراؤ کیا۔ پولیس نے بھی ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ اسی دوران مشتعل افراد نے ایک کمرشل کمپلیکس، شاپنگ مال، ایک سیاسی جماعت کے ہیڈکوارٹر اور ایک میڈیا ہاؤس کی عمارت کو نذرِ آتش کر دیا، جس کے نتیجے میں 12 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ اس احتجاج میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی (RPP) سمیت کئی دیگر بادشاہت نواز گروپ شامل تھے۔
ہزاروں مظاہرین نیپالی قومی پرچم اٹھائے اور سابق بادشاہ گیانندر شاہ کی تصاویر لیے’’راجا آؤ، دیش بچاؤ‘‘، ’’کرپٹ حکومت مردہ باد‘‘ اور ’’ہمیں بادشاہت واپس چاہیے‘‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ صورتحال کے پیش نظر سینکڑوں فسادات کنٹرول کرنے والے پولیس اہلکار تعینات کیے گئے اور کرفیو کی خلاف ورزی پر کئی نوجوانوں کو حراست میں لے لیا گیا۔
یاد رہے کہ نیپال نے 2008 میں پارلیمنٹ کے فیصلے کے ذریعے بادشاہت کو ختم کر کے ملک کو ایک سیکولر، وفاقی، جمہوریہ بنا دیا تھا، لیکن حالیہ دنوں میں بادشاہت کی بحالی کا مطالبہ شدت اختیار کر رہا ہے، خاص طور پر تب جب سابق بادشاہ گیانندر شاہ نے 19 فروری کو یومِ جمہوریت کے موقع پر عوام سے حمایت کی اپیل کی تھی۔
اسی ماہ کے آغاز میں جب گیانندر ایک مذہبی سفر سے واپس لوٹے تو تری بھون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہزاروں بادشاہت نواز حامیوں نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔ مظاہرین ’’راجا واپس آؤ، دیش بچاؤ‘‘ اور ’’ہمیں بادشاہت چاہیے‘‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ بعض مظاہرین نے بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصاویر بھی گیانندر کے ساتھ اٹھا رکھی تھیں۔
سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ نیپال میں ہندو بادشاہت کی بحالی کے مطالبے پر مبنی ایک مضبوط تحریک جنم لے رہی ہے، جس کی بڑی وجہ بدعنوانی اور اقتصادی زوال کے خلاف عوام میں بڑھتی ہوئی مایوسی ہے۔ نیپال میں 2008 کے بعد سے اب تک 13 حکومتیں تبدیل ہو چکی ہیں، لیکن سیاسی عدم استحکام برقرار ہے۔
بادشاہت کے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ 9 مارچ کو گیانندر شاہ کے استقبال کے لیے 4 لاکھ سے زائد افراد جمع ہوئے تھے، جب کہ خبر رساں ادارے اس تعداد کو 10,000 کے قریب بتا رہے ہیں۔