ریٹائرمنٹ پر بیان: اکھلیش کا طنز، بھاگوت کی وضاحت

اکھلیش یادو نے کہا: “نہ ریٹائر ہوں گا، نہ ہونے دوں گا”، جبکہ موہن بھاگوت بولے: “ریٹائرمنٹ کی کوئی شرط نہیں، سنگھ جتنا چاہے خدمت کریں گے۔
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ریٹائرمنٹ کی عمر کے سوال پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یہ ردعمل انھوں نے جمعرات کو اس وقت دیا جب آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے پچھلے دنوں پچھتر سال کی عمر میں ریٹائرمنٹ کے حوالے سے بیان دیا تھا۔ اس بیان کے بعد سیاسی حلقوں میں کافی بحث شروع ہوگئی اور اسی پر اکھلیش یادو نے بھی اپنی بات رکھی۔اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ “نہ ریٹائر ہوں گا، نہ ہونے دوں گا۔ جب اپنی باری آئی تو اصول بدل دیے گئے۔ یہ دوہرا رویہ اچھا نہیں ہے۔ اپنی بات سے پلٹنے والوں پر نہ پرائے بھروسہ کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے۔ جو لوگ اعتماد کھو دیتے ہیں، وہ اقتدار بھی کھو دیتے ہیں۔” ان کے اس بیان کو بی جے پی اور سنگھ کو نشانے پر لینے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
دوسری طرف آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت سے یہ سوال پوچھا گیا تھا کہ کیا سیاست میں 75 سال کے بعد ریٹائر ہو جانا چاہیے؟ اس سوال کے جواب میں بھاگوت نے وضاحت دی کہ “میں نے یہ بات دراصل مورونت جی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہی تھی اور ان کے خیالات رکھے تھے۔ میں نے یہ نہیں کہا تھا کہ میں خود ریٹائر ہو جاؤں گا یا کسی اور کو ریٹائر ہونا چاہیے۔”موہن بھاگوت نے مزید کہا کہ “ہم زندگی میں کسی بھی وقت ریٹائر ہونے کے لیے تیار ہیں اور ساتھ ہی ہم اس بات کے لیے بھی تیار ہیں کہ جب تک سنگھ ہم سے کام لینا چاہے، ہم سنگھ کے لیے خدمات انجام دیتے رہیں۔” ان کا کہنا تھا کہ اصل نیت یہ تھی کہ کام کو ذمے داری کے ساتھ دیکھنا چاہیے اور اس میں عمر کی قید نہیں لگائی جا سکتی۔
اکھلیش یادو کے بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بی جے پی پر طنز کر رہے ہیں کیوں کہ ماضی میں اسی پارٹی نے 75 سال کی عمر کے بعد رہنماؤں کو سیاست سے الگ کرنے کا اصول طے کیا تھا، لیکن بعد میں جب اپنی باری آئی تو اسی اصول کو بدل بھی دیا گیا۔ اسی وجہ سے اکھلیش یادو نے اسے دوہرا پن قرار دیا اور کہا کہ جو رہنما اپنے ہی اصولوں پر قائم نہیں رہتے، وہ عوام کا اعتماد کھو دیتے ہیں۔