خبرنامہ

ترکی میں بغاوت کے آثار، سڑکوں پر عوام بمقابلہ اردوغان

ترکی میں استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد مظاہرے شدت اختیار کر گئے، اپوزیشن احتجاج جاری رکھنے پر بضد جبکہ صدر اردوغان نے اسے پرتشدد تحریک قرار دے کر سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے حمایت یافتہ مظاہرے اب پرتشدد تحریک میں بدل چکے ہیں اور ان کے نتائج اپوزیشن کو بھگتنے ہوں گے۔ انقرہ میں اپنے ٹی وی خطاب میں اردوغان نے الزام لگایا کہ اپوزیشن عوام کو احتجاج پر اکسا رہی ہے اور اسے فوری طور پر یہ سب بند کرنا ہوگا۔
ترکی میں حالیہ سیاسی کشیدگی اس وقت بڑھی جب استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کو بدھ کے روز گرفتار کر لیا گیا۔ ان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، جس کے دوران اب تک 1,100 سے زائد افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ترک حکومت کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعت کو ان مظاہروں کے دوران ہونے والے نقصانات اور پولیس اہلکاروں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ اردوغان نے کہا کہ اپوزیشن کا ’’شو‘‘جلد ختم ہو جائے گا اور وہ اپنی’’شیطانی سیاست‘‘پر شرمندہ ہوں گے۔
امام اوغلو ترکی میں صدر اردوغان کے سب سے بڑے سیاسی حریف سمجھے جاتے ہیں اور انھیں 2028 کے صدارتی انتخابات میں ان کے ممکنہ مد مقابل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم، ان پر بدعنوانی اور جرائم پیشہ گروہ کی سرپرستی جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن کی بنیاد پر اگر انھیں سزا ہو گئی تو وہ صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ گرفتاری سیاسی انتقام کا حصہ ہے اور ترکی میں جمہوریت پر مسلسل قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔ ہیومن رائٹس واچ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی امام اوغلو کی گرفتاری اور دیگر 100 سیاستدانوں اور کارکنوں پر ہونے والی کارروائی کو ’’سیاسی انتقام‘‘ قرار دیا ہے۔ امام اوغلو نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ ’’یہ جمہوریت پر سیاہ دھبہ ہے، لیکن میں اس کے سامنے نہیں جھکوں گا۔‘‘
ترکی میں ہونے والے مظاہرے اب مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں اور یہ اردوغان حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔ اب تک ترک حکومت سکیورٹی فورسز کے ذریعے ان مظاہروں پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اگر حالات مزید بگڑتے ہیں تو تشدد میں اضافے کا خدشہ ہے۔


اردوغان اور ان کی اے کے پارٹی اب بھی ترکی میں مضبوط سیاسی گرفت رکھتے ہیں اور ان کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ حکومت کو امید ہے کہ جیسے جیسے وقت گزرے گا، مظاہروں کا جوش و خروش کم ہو جائے گا اور عوام کی توجہ دوبارہ ملک کی بگڑتی ہوئی معیشت، مہنگائی اور لیرا کی گرتی ہوئی قدر کی طرف چلی جائے گی۔
مستقبل میں ان مظاہروں کا کیا نتیجہ نکلے گا؟ آیا اپوزیشن حکومت پر دباؤ بڑھا پائے گی یا اردوغان ایک بار پھر اقتدار کو مستحکم کرنے میں کامیاب ہوں گے؟ یہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں واضح ہو جائے گا۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

خبرنامہ

لاس اینجلس میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر تباہی، اموات کی تعداد 24ہوئی، امدادی کوششیں جاری

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لا اینجلس میں ایک ہفتے سے لگی بھیانک آگ مزید 8 جانیں نگل
خبرنامہ

چین کبھی بھی امریکہ کو پیچھے نہیں چھوڑ سکتا

واشنگٹن(ایجنسیاں) صدر بائیڈن نے پیر کو خارجہ پالیسی پر اپنی آخری تقریر میں بڑا دعویٰ کیا۔ انھوں نے اپنی تقریر