ششی تھرور برہم۔پہلگام حملے پرپاکستان کوکٹہرے میں لانے کی مہم

ششی تھرور کی قیادت میں بھارتی وفد نے پہلگام حملے پر عالمی برادری کو متحرک کرنے اور پاکستان پر دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے امریکہ کا دورہ کیا۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن اور کانگریس رہنما ششی تھرور کی قیادت میں ایک پارلیمانی وفد حالیہ پہلگام دہشت گرد حملے اور اس کے بعد بھارت کی جوابی کارروائی پر بین الاقوامی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے امریکہ پہنچ گیا ہے۔نیویارک میں 9/11 کی یادگار پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے ششی تھرور نے کہا کہ دہشت گردی نہ صرف ایک ملک کا مسئلہ ہے بلکہ پوری دنیا کے لیے مشترکہ چیلنج ہے۔ ان کے بقول، ’’یہ شہر دہشت گردی کے سنگین زخموں کا گواہ ہے، اور ابھی حال ہی میں بھارت نے بھی اسی قسم کے بزدلانہ حملے کا سامنا کیا ہے۔‘‘
تھرور نے دعویٰ کیا کہ حملے کے فوراً بعد ’’ٹی آر ایف‘‘ نامی گروہ نے اس کی ذمہ داری قبول کی، جو ایک معروف شدت پسند تنظیم کے طور پر جانی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا، ’’ہم اب ایک نیا راستہ اپنانے کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے دستاویزات پیش کیں، عالمی سطح پر شکایات کیں، لیکن پاکستان کی جانب سے انکار کا رویہ برقرار رہا۔‘‘
ششی تھرور کا کہنا تھا کہ پاکستان نہ تو ملزمان کو عدالت کے کٹہرے میں لایا ہے اور نہ ہی دہشت گردی کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے سنجیدہ قدم اٹھایا ہے۔ ان کے مطابق، ’’دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے تاحال موجود ہیں، اور پاکستان کی جانب سے ان کے خلاف کوئی مؤثر کارروائی دیکھنے میں نہیں آئی۔‘‘انھوں نے مزید کہا کہ اگر پاکستان واقعی ان گروہوں کے خلاف عملی اقدامات کرے تو بھارت کو بھی ایسے مزید عسکری اقدامات کی ضرورت نہ پڑے۔ ان کے بقول، ’’ہم چاہتے ہیں کہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ یہ لوگ کہاں سے آ رہے ہیں، اور انہیں تربیت، وسائل اور مالی امداد کہاں سے مل رہی ہے۔‘‘
پاکستان کی جانب سے ان الزامات کو ہمیشہ کی طرح مسترد کیا گیا ہے۔ اسلام آباد کا مؤقف ہے کہ اس کا نہ تو پہلگام واقعے سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ملک میں دہشت گرد تنظیموں کے مبینہ کیمپ موجود ہیں۔ششی تھرور نے کہا کہ وہ عالمی برادری کو یہ باور کرانے آئے ہیں کہ دہشت گردی کا مقابلہ کسی ایک ملک کی نہیں بلکہ پوری دنیا کی ذمہ داری ہے۔ انھوں نے زور دیا کہ ’’ہم متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں، خواہ وہ کسی بھی قومیت سے تعلق رکھتے ہوں۔