شناخت

سیدہ زینب سلام اللہ علیہا میدانِ کربلا سے دربارِ یزید تک ایک تاریخ ساز کردار

محمد شہباز عالم مصباحی

ایڈیٹر ان چیف النور ٹائمز

اسلامی تاریخ میں چند ہستیاں ایسی ہیں جن کی قربانیاں، استقامت اور خدمات، دینِ اسلام کی حفاظت و بقاء کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہی ہستیوں میں سے ایک نمایاں اور عظیم المرتبت شخصیت سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی ہے، جنہوں نے نہ صرف میدانِ کربلا میں صبر و استقامت کی مثال قائم کی بلکہ دربارِ یزید میں بھی کلمۂ حق بلند کر کے اسلامی اقدار کی پاسداری کی۔

نسب اور ابتدائی زندگی:
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا یکم شعبان 5 ہجری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئیں۔ آپ رسول اللہ ﷺ کی نواسی، حضرت علی کرم اللہ وجہہ اور سیدہ فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کی بیٹی، اور امام حسن و امام حسین علیہما السلام کی ہمشیرہ تھیں۔ آپ کی تربیت براہِ راست رسول اللہ ﷺ، حضرت علی اور سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہما کے زیرِ سایہ ہوئی۔ یہی وجہ تھی کہ آپ علمی، روحانی، فکری اور عملی اعتبار سے ایک منفرد مقام رکھتی تھیں۔

القابات اور علمی مقام:
آپ کے بلند کردار، علم اور تقویٰ کے باعث آپ کو مختلف القابات سے یاد کیا جاتا ہے، جن میں عقیلۂ بنی ہاشم، شریکۃ الحسین اور ثانی زہراء شامل ہیں۔ آپ کی خطابت اور فصاحت و بلاغت بے مثال تھی، جو دربارِ یزید میں بھی نمایاں طور پر نظر آئی۔

کربلا میں سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کا کردار:
کربلا کا واقعہ تاریخِ اسلام میں ظلم و ستم کے خلاف ایک لازوال سانحہ ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے قیادت کی ذمہ داری سنبھالی۔ واقعۂ کربلا کے بعد بھی آپ نے اپنے عزم و حوصلے کو کمزور نہ ہونے دیا۔ اہلِ حرم کی حفاظت، یتیم بچوں کی دل جوئی اور حسینیت کے پیغام کو زندہ رکھنا، یہ سب آپ کے نمایاں فرائض میں شامل تھا۔

قافلۂ اسیران اور کوفہ میں سیدہ زینبؑ کا خطبہ:
کربلا کے بعد جب اہلِ حرم کو اسیر بنا کر کوفہ لے جایا گیا تو یزیدی فوج یہ سمجھی کہ اہلِ بیت علیہم السلام کے دلوں میں خوف و ہراس ہوگا، لیکن سیدہ زینب سلام اللہ علیہا نے دربارِ ابنِ زیاد میں وہ تاریخی خطبہ دیا جو قیامت تک مظلوموں کے لیے حوصلہ اور ظالموں کے لیے زوال کی علامت بنا رہے گا۔

آپ نے فرمایا:
“اے ابن زیاد! تو جو چاہے مکر و فریب کر لے، لیکن یاد رکھ، تُو نہ ہمارے ذکر کو مٹا سکتا ہے، نہ ہمارے مقام کو گرا سکتا ہے۔ تو دیکھے گا کہ کل جب منادی پکارے گا کہ لعنت ہو ظالموں پر، تو اس میں تیرا اور تیرے آقاؤں کا نام ہوگا!”

یہ خطبہ اس قدر جلالی تھا کہ دربار میں سناٹا چھا گیا اور ابن زیاد لاجواب ہوگیا۔

دربارِ یزید میں تاریخی خطبہ:
جب اہلِ حرم کو دربارِ یزید میں پیش کیا گیا تو وہاں یزید تخت پر بیٹھا اپنی فتح کے نشے میں مغرور ہو رہا تھا۔ امام حسینؑ کے اہلِ خانہ کو قیدیوں کی صورت میں لایا گیا، لیکن سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی استقامت اور جلالت نے دربارِ یزید کو لرزا دیا۔

آپ نے وہ تاریخی خطبہ دیا جس نے یزید کی فتح کو شکست میں بدل دیا:

“اے یزید! کیا تو سمجھتا ہے کہ زمین و آسمان کو ہم پر تنگ کر کے اور ہمیں قیدی بنا کر تُو کامیاب ہوگیا؟ ہرگز نہیں! خدا کی قسم، تُو ہرگز کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اگر آج تو ہمیں بے بس و لاچار دیکھ رہا ہے تو کل دیکھنا، جب اللہ کا فیصلہ آئے گا اور حق و باطل کے درمیان فرق واضح ہو جائے گا۔”

یہ وہ لمحہ تھا جب یزید کے دربار میں کہرام مچ گیا، اور لوگ یزید پر لعنت کرنے لگے۔ اس خطبے نے اسلامی تاریخ کا رخ موڑ دیا اور بنی امیہ کی حکومت کے زوال کی بنیاد رکھ دی۔

سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی خدمات اور تحریکِ کربلا کی بقاء:
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی سب سے بڑی خدمت یہ تھی کہ انہوں نے کربلا کے پیغام کو دبنے نہیں دیا۔ اگر آپ دربارِ یزید میں ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھاتیں، تو شاید واقعۂ کربلا صرف ایک جنگ کے طور پر یاد کیا جاتا، لیکن آپ کی جرات مندانہ خطابت اور استقلال نے کربلا کو ایک تحریک بنا دیا، جو آج بھی ظلم و جبر کے خلاف ایک مشعلِ راہ ہے۔

وفات اور مزار:
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی وفات 15 رجب 62 ہجری کو ہوئی۔ آپ کا مزار شام کے شہر دمشق میں ہے، جو آج بھی عقیدت مندوں کا مرکز ہے۔

نتیجہ:
سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ حق کے لیے کھڑا ہونا، ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا اور صبر و استقامت کا دامن تھامے رکھنا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ کربلا کے بعد دربارِ یزید میں آپ کے خطبات نے اس بات کو ثابت کیا کہ اسلام کسی بادشاہت یا ظالم حکمران کا محتاج نہیں، بلکہ یہ حق، عدل اور قربانی کی بنیاد پر قائم ہے۔

سیدہ زینب سلام اللہ علیہا آج بھی مظلوموں کے لیے امید کی کرن اور ظالموں کے لیے تازیانۂ عبرت ہیں۔ ان کی قربانی ہمیں یہی پیغام دیتی ہے کہ باطل چاہے جتنا بھی طاقتور ہو، سچائی ہمیشہ غالب آتی ہے۔

admin@alnoortimes.in

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

شناخت

مبلغ اسلام حضرت علامہ محمد عبد المبین نعمانی مصباحی— حیات وخدمات

از:محمد ضیاء نعمانی مصباحی متعلم: جامعہ اشرفیہ مبارک پور یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ معاشرے کی کامیابی اور قوم
شناخت

فضا ابن فیضی شخصیت اور شاعری

17 جنوری آج مشہور معروف شاعر فضا ابن فیضی کا یوم وفات ہے فیض الحسن فضا ابن فیضی یکم جولائی