سعودی عرب کی عالمی سفارتکاری امریکہ اور روس کی ملاقات میں اہم کردار

امریکی وزیر خارجہ اور روسی وزیر خارجہ کی ملاقات سعودی عرب میں ہو رہی ہے، جو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی عالمی سفارتکاری میں اہم کامیابی ہے۔ سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں عالمی سطح پر غیرجانبداری دکھاتے ہوئے یوکرین کے مسئلے اور دیگر عالمی تنازعات میں اپنا اثر بڑھایا ہے۔ سعودی عرب نے اپنے “ویژن 2030” کے تحت اقتصادی تنوع کی کوششوں کے ساتھ عالمی سافٹ پاور کے طور پر اپنی پوزیشن مستحکم کی ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کے لئے امریکی وزیر خارجہ آج روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف سے ملاقات کر رہے ہیں، جو سعودی عرب میں ہو رہی ہے۔ روسی صدر کے دفتر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ سعودی عرب دونوں ممالک کی ملاقات کے لئے ایک سازگار مقام ہے، اور یہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان (MBS) کی کامیابی کی علامت سمجھی جا رہی ہے۔
محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی تیل پر مبنی معیشت کو متنوع بنانے اور ملک کو عالمی سطح پر نرم طاقت کے طور پر ابھارنے کی کوششیں کی ہیں۔ سعودی عرب نے حالیہ برسوں میں عالمی تنازعات میں غیرجانبداری دکھائی ہے اور اپنے “ویژن 2030” کے تحت اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کی ہے۔ سعودی عرب نے یمن کے حوثی باغیوں کے ساتھ جنگ کے بعد اپنے قدم واپس کھینچ لئے ہیں، ایران کے ساتھ تعلقات بہتر کیے ہیں اور چین و روس کے ساتھ قریبی تعلقات قائم کیے ہیں۔
امریکہ اور روس کے درمیان سعودی عرب کی میزبانی ایک ایسا موقع ہے جس میں سعودی عرب عالمی سطح پر اپنے اثرورسوخ کو بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ سعودی عرب نے گزشتہ سالوں میں یوکرین کے مسئلے پر عالمی امن مذاکرات کے میزبان کے طور پر اہم کردار ادا کیا ہے۔ سعودی ولی عہد نے روسی صدر پوتن اور امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کیا ہے اور اس بات کا تاثر دیا ہے کہ سعودی عرب عالمی سطح پر شراکت داری کے لئے اہم مرکز بن چکا ہے۔
اس کے علاوہ، سعودی عرب نے قیدیوں کے تبادلے اور انسانی مدد کے لئے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، جو اسے عالمی امن کے سفیر کے طور پر ابھار رہا ہے۔