سکھ مخالف فسادات میں شامل سجن کمار کو عمر قید کی سزا

1984 کے سکھ مخالف فسادات میں ملوث سجن کمار کو راؤز ایونیو کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی، جب کہ دہلی پولیس اور متاثرین نے انہیں پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ سجن کمار پر فسادیوں کے ہجوم کی قیادت کرنے کا الزام تھا، جس نے دو سکھوں کو قتل کیا تھا۔
کانگریس کے سابق رہنما سجن کمار کو 1984 کے دہلی سکھ قتل عام میں ملوث ہونے پر راؤز ایونیو کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت نے یہ پایا کہ سجن کمار فسادیوں کے ہجوم کو اکسا رہے تھے، جس کے نتیجے میں دہلی کے سرسوتی وہار علاقے میں دو سکھوں، جسونت سنگھ اور ان کے بیٹے تروندیپ سنگھ، کو بے رحمانہ طور پر قتل کر دیا گیا تھا۔
یہ واقعہ یکم نومبر 1984 کو پیش آیا جب فسادیوں کا ایک ہجوم راج نگر میں سردار جسونت سنگھ اور سردار تروندیپ سنگھ کے گھر پر حملہ آور ہوا۔ شکایت کنندگان کے مطابق، سجن کمار نے اس ہجوم کی قیادت کی اور انہیں اس حملے پر اکسایا تھا، جس کے بعد فسادیوں نے دونوں افراد کو زندہ جلا دیا اور ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ اور آگ لگا دی۔ اس وقت کے رنگناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹ کی بنیاد پر سجن کمار کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
دہلی پولیس اور متاثرین نے اس کیس کو “ریئرزٹ آف ریئر” کی کیٹیگری میں مانتے ہوئے سجن کمار کے خلاف پھانسی کی سزا کی درخواست کی تھی، تاہم عدالت نے انہیں عمر قید کی سزا دی۔ سجن کمار نے سزا میں نرمی کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ وہ 80 سال کے ہو چکے ہیں اور بڑھتی عمر کے ساتھ کئی بیماریوں کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ 2018 سے جیل میں ہیں اور انہیں اب تک کسی قسم کی رھائی یا پیرول نہیں ملی ہے۔
سجن کمار کا سیاسی کیریئر خاصا طویل اور کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے 1977 میں کونسلر کے طور پر سیاست میں قدم رکھا اور بعد میں دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ 1980 میں وہ ساتویں لوک سبھا کے رکن منتخب ہوئے اور 2004 میں بیرونی دہلی سیٹ سے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ تاہم، 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں ملوث ہونے کے بعد ان کی سیاسی ساکھ متاثر ہوئی اور آخرکار انہیں کانگریس پارٹی سے استعفیٰ دینا پڑا۔
یہ کیس 1984 کے سکھ مخالف فسادات کے اہم ترین معاملات میں سے ایک ہے، جس میں سجن کمار کی ملوثیت نے نہ صرف ان کی سیاسی زندگی کو متاثر کیا بلکہ ان کے خلاف عوامی غصے کو بھی جنم دیا۔ اس فیصلے کے بعد عوام میں غصہ بڑھ گیا ہے اور کئی لوگ اب بھی سجن کمار کو پھانسی کی سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔