ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی کشیدگی:سجیل میزائل منظرِ عام پر

ایران نے اسرائیل پر حملے میں جدید سجیل ٹو بیلسٹک میزائل کا استعمال کیا، جو دو ہزار کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور دفاعی نظام کو چکما دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ میں ایک بار پھر کشیدگی کی فضا گہری ہو گئی ہے، جہاں ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع نے فوجی سطح پر ایک نیا موڑ اختیار کر لیا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملے، جسے “آپریشن وعدہ صادق 3” کا نام دیا گیا، نے بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے۔ اس کارروائی میں ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنے جدید ترین میزائل “سجیل ٹو” کا استعمال کیا ہے، جو ایران کے اسٹریٹجک میزائل نظام کا اہم حصہ تصور کیا جاتا ہے۔
سجیل میزائل: ایران کا دو مرحلوں پر مشتمل ہتھیار
ایران کے مطابق “سجیل ٹو” ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل ہے جس کی حد تقریباً 2000 کلومیٹر ہے۔ یہ میزائل دو مرحلوں پر مشتمل ہوتا ہے اور ٹھوس ایندھن سے چلتا ہے، جو اسے دیگر مائع ایندھن والے میزائلوں کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور فوری استعمال کے قابل بناتا ہے۔ اس کی لمبائی 18 میٹر تک ہوتی ہے اور یہ تقریباً 700 کلوگرام وزنی دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ میزائل اتنا طاقتور ہے کہ اگر اسے ایران کے نطنز شہر سے فائر کیا جائے تو یہ سات منٹ کے اندر اسرائیل کے دل تل ابیب تک پہنچ سکتا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق اس کی رفتار اور پرسیشن نے اسے خطے کے سب سے خطرناک ہتھیاروں میں شامل کر دیا ہے۔
پہلی بار کب آزمایا گیا؟
سجیل میزائل کی ابتدائی آزمائش 2008 میں ہوئی تھی، جس میں اس نے 800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا۔ اس کے بعد 2009 میں “سجیل 2” کا تجربہ کیا گیا، جس میں نیویگیشن سسٹم اور دیگر جدید فیچرز کی جانچ کی گئی۔ اگرچہ 2012 کے بعد اس میزائل کے زیادہ تجربات منظر عام پر نہیں آئے، لیکن 2021 میں ایک فوجی مشق کے دوران ایک اور تجربہ کیا گیا، جسے ایران نے کامیاب قرار دیا۔
کیا سجیل 3 بھی موجود ہے؟
امریکی تھنک ٹینکس کی بعض رپورٹس کے مطابق ایران “سجیل 3” نامی ایک جدید میزائل پر بھی کام کر چکا ہے، جو تین مراحل پر مشتمل ہو سکتا ہے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق اس کی رینج 4000 کلومیٹر تک ہو سکتی ہے اور اس کا وزن تقریباً 38 ٹن بتایا جاتا ہے، جو اسے طویل فاصلے تک اہداف کو نشانہ بنانے کے قابل بناتا ہے۔
ایران کا میزائل پروگرام: پابندیوں کے باوجود ترقی
اگرچہ ایران پر کئی سالوں سے سخت عالمی پابندیاں عائد ہیں، مگر اس نے اس دوران میزائل ٹیکنالوجی میں قابل ذکر ترقی کی ہے۔ ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای متعدد بار یہ واضح کر چکے ہیں کہ ایران کا دفاعی و میزائل پروگرام پابندیوں کے باوجود فروغ پایا ہے۔پیس انسٹیٹیوٹ جیسے عالمی اداروں کے مطابق، ایران کے پاس مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا اور متنوع بیلسٹک میزائل ذخیرہ موجود ہے۔ ایران کے میزائل 2000 کلومیٹر تک اہداف کو نشانہ بنا سکتے ہیں، جو اسے خطے کے کئی ممالک پر فوقیت دیتا ہے۔
ہائپر سونک میزائل: ایک نیا دور
ایران نے حالیہ برسوں میں ہائپر سونک میزائلز کی تیاری میں بھی پیش رفت کا دعویٰ کیا ہے۔ “الفتح” نامی میزائل کو بیلسٹک اور کروز دونوں زمرے میں ہائپر سونک ہتھیار کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس میزائل کی رفتار 13 سے 15 میک (تقریباً پانچ کلومیٹر فی سیکنڈ) بتائی جاتی ہے، جو اسے دنیا کے تیز ترین ہتھیاروں میں شامل کرتی ہے۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ میزائل دشمن کے تمام دفاعی نظاموں کو چکما دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اپنے ہدف کو تباہ کرنے میں انتہائی مؤثر ہے۔