وزیر اعظم کی والدہ پر تبصرہ، بہار کی سیاست میں نیا تنازعہ

دربھنگہ میں مودی کی والدہ پر تبصرہ، سیاست بھڑکی؛ مودی نے ہر ماں کا اپمان کہا، تیجسوی نے ردعمل دیا، این ڈی اے نے بہار بند بلایا۔
بہار کے ضلع دربھنگہ میں راہل گاندھی اور تیجسوی یادو کی ووٹر حقوق یاترا کے دوران پیش آئے ایک واقعے نے سیاست کو گرما دیا ہے۔ اس یاترا کے اسٹیج سے وزیر اعظم نریندر مودی کی والدہ کے بارے کچھ کہا گیا تھا جس پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ توہین صرف میری ماں کی نہیں بلکہ ملک کی ہر ماں کی ہے۔ ان کے مطابق، ایک ایسی ماں کو نشانہ بنایا گیا جن کا جسم اس دنیا میں موجود بھی نہیں رہا۔ مودی نے کہا کہ ماں ہی ہماری دنیا اور وقار ہوتی ہے اور بہار جیسی روایتی اور مہذب سرزمین پر ایسا ہوگا، یہ سوچا بھی نہیں تھا۔اس بیان کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی خاص طور پر خواتین رہنماؤں نے کانگریس اور آر جے ڈی کے خلاف سخت رویہ اپنایا ہے۔ این ڈی اے نے اس واقعے کے خلاف 4 ستمبر کو بہار بند کا اعلان کیا ہے تاکہ اپنی ناراضگی ظاہر کی جا سکے۔
دوسری طرف، بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی شخص کی ماں کو گالی دینا ہماری تہذیب نہیں ہے اور ہم اس کے حق میں نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دکھ کو وہ سمجھتے ہیں لیکن یاد دلایا کہ ماضی میں بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے سونیا گاندھی پر بھی سخت جملے کہے تھے۔ تیجسوی نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے ارکان اسمبلی نے ان کی اپنی ماں اور بہنوں کو بھی نشانہ بنایا اور پارٹی ترجمان بارہا ٹی وی پر خواتین کی توہین کرتے رہے ہیں۔تیجسوی یادو نے مزید کہا کہ بہار کی عوام سب جانتی ہے اور فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ وزیر اعظم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ طویل عرصہ بیرون ملک ہنستے کھیلتے رہے، لیکن جب بھارت واپس آئے تو رونے لگے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تیجسوی نے ایک تفصیلی پوسٹ لکھی۔ انھوں نے کہا کہ ماں لفظ زبان پر آتے ہی سکون ملتا ہے۔ یہ احساس صرف انسانوں تک محدود نہیں بلکہ جانوروں اور پرندوں کی دنیا میں بھی ہے۔ اس لیے کسی بھی ماں، بہن یا بیٹی کے لیے برے الفاظ نہیں بولے جانے چاہئیں۔ تاہم انہوں نے وزیر اعظم کو پرانے بیانات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار کے ڈی این اے پر سوال اٹھانے سے لے کر ریپ کے ملزم امیدوار کے لیے انتخابی مہم تک، بی جے پی اور این ڈی اے کا رویہ ہمیشہ متنازعہ رہا ہے۔یہ تنازعہ آنے والے دنوں میں بہار کی سیاست پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔ ایک طرف بی جے پی اسے جذباتی مسئلے کے طور پر پیش کر رہی ہے، دوسری طرف آر جے ڈی اور کانگریس یہ ثابت کرنے کی کوشش کریں گی کہ بی جے پی خود بھی اسی روش کی مرتکب رہی ہے۔ بہار کے ووٹر اب دیکھیں گے کہ یہ معاملہ محض الزام تراشی تک محدود رہتا ہے یا انتخابی مہم کا اہم حصہ بن کر سامنے آتا ہے۔